امریکی اسکول ڈسٹرکٹس کی جانب سے دائر کیے گئے ایک مقدمے میں انکشاف ہوا ہے کہ میٹا نے فیس بک اور انسٹاگرام کے ذہنی صحت پر اثرات کی تحقیق روک دی، کیونکہ اس تحقیق میں یہ ثابت ہوا کہ ان کے پلیٹ فارمز صارفین کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ان دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ فیس بک اور انسٹاگرام کے ذہنی صحت پر اثرات جانچنے کے لیے ’کمپنی نے خود‘ جو تجربات کیے، وہ اس نتیجے پر پہنچتے تھے کہ چند دن تک ان پلیٹ فارمز سے دور رہنے والے صارفین زیادہ ذہنی سکون اور کم تناؤ محسوس کرتے ہیں۔ مگر یہ نتائج باہر کی دنیا تک پہنچنے سے پہلے ہی تحقیق کو روک دیا گیا۔
امریکی اسکول ڈسٹرکٹس کی جانب سے دائر کردہ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ میٹا نے نہ صرف یہ منفی شواہد چھپائے بلکہ اندرونی طور پر انہیں ”گمراہ کن بیانیے“ کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے مزید تحقیق کو بھی مؤخر کر دیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کمپنی کے اعلیٰ عہدیداروں کو نجی طور پر بتایا گیا کہ تحقیق کے نتائج درست ہیں۔ ایک محقق نے تو اس صورتحال کا موازنہ تمباکو کی صنعت کی خاموشی سے بھی کیا، جس نے مضر اثرات جانتے ہوئے بھی عوام کو حقیقت سے آگاہ نہیں کیا تھا۔
مقدمے میں میٹا کے علاوہ دیگر بڑی ٹیک کمپنیوں، گوگل، ٹک ٹاک اور اسنیپ چیٹ پر بھی سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ دعوؤں کے مطابق یہ پلیٹ فارمز نہ صرف کم عمر صارفین کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں بلکہ بعض مواقع پر ایسے فیصلے دانستہ طور پر کیے گئے جو بچوں اور نوجوانوں کی آن لائن سلامتی کو پس پشت ڈال کر صرف بڑھتی ہوئی مصروفیت اور کاروباری مفاد کو ترجیح دیتے ہیں۔
دستاویزات میں یہ بھی سامنے آیا کہ ٹک ٹاک نے بچوں کے حقوق سے متعلق تنظیموں کو اپنے حق میں بیانیہ مضبوط کرنے کے لیے مالی مدد کی پیشکش کی۔ یعنی کمپنی نے ایسے اقدامات کیے جس سے یہ تنظیمیں عوام کے سامنے ٹک ٹاک کے حق میں بیان دے سکیں۔
اسی طرح میٹا کے اندرونی ریکارڈ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کمپنی نے کچھ حفاظتی فیچرز ایسے بنائے کہ وہ زیادہ استعمال نہ ہوں۔ اس کے علاوہ، کئی بار ان فیچرز کی جانچ یا تجربہ بھی روکا گیا تاکہ صارفین کا پلیٹ فارم پر وقت یا مصروفیت کم نہ ہو۔
کچھ دستاویزات سے یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ کمپنی کے اندر بچوں کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے معاملے میں تاخیر محض تکنیکی مسئلہ نہیں تھی بلکہ ترجیحات کا فرق تھا، یہاں تک کہ ایک پیغام میں مارک زکربرگ نے اشارہ دیا کہ ان کے لیے میٹا ورس کی تعمیر زیادہ اہم ہے بنسبت بچوں کی آن لائن حفاظت کے۔
میٹا ان تمام الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔ کمپنی کا مؤقف ہے کہ مقدمے میں پیش کیے گئے اقتباسات سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیے گئے ہیں اور حقیقت اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔ ترجمان کے مطابق میٹا برسوں سے نوجوان صارفین کی حفاظت کے لیے خاطر خواہ قدم اٹھا رہا ہے، نئی پالیسیوں پر عمل درآمد کر رہا ہے اور ان خطرات سے نمٹنے کے لیے عالمی ماہرین سے تعاون بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
تاہم، عدالتی کارروائی آنے والے مہینوں میں اس بحث کو ایک نئے موڑ پر لے جا سکتی ہے، خصوصاً جب یہ سوال مزید شدت سے سامنے آ رہا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کی سماجی ذمہ داری کیا ہے، اور آیا وہ واقعی اپنے صارفین کے ذہنی اور معاشرتی تحفظ کو کاروباری مفادات سے مقدم رکھتی ہیں یا نہیں۔












