روسی ٹیک ادارے سبر بینک کے فرسٹ ڈپٹی سی ای او الیگزینڈر ویدیاخن نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل میں ایٹمی ٹیکنالوجی جیسی اثر انگیز قوت بن جائے گی اور دنیا میں ایک نیا ’ایٹمی کلب‘ اُبھر رہا ہے، جہاں صرف وہی ممالک شامل رہ پائیں گے جن کے پاس اپنی قومی سطح کی اے آئی موجود ہے۔
انہوں نے رائٹرز کو بتایا کہ روس کا اُن 7 ممالک میں شامل ہونا ایک بڑی کامیابی ہے جنہوں نے اپنی گھریلو اے آئی تیار کی ہے۔
روسی ٹیک ادارے سبر بینک کے فرسٹ ڈپٹی سی ای او الیگزینڈر ویدیاخن
ویدیاخن کے مطابق حساس شعبوں، جیسے حکومتی خدمات، صحت اور تعلیم میں غیر ملکی اے آئی ماڈلز کا استعمال خطرناک ہو سکتا ہے کیونکہ اُن میں خفیہ معلومات ڈالنا سخت ممنوع ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور چین اس میدان میں 6 سے 9ماہ آگے ہیں اور اب اس دوڑ میں نئے ممالک کے لیے شامل ہونا تقریباً ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔
ویدیاخن کے مطابق روس میں غیرضروری حد تک سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے ’اے آئی ببل‘ کا کوئی خطرہ نہیں، تاہم توانائی کی بھاری ضرورت کے باعث سرمایہ کاری کی واپسی ابھی دور ہے۔
انہوں نے تخمینہ لگایا کہ ملک کے پاور سیکٹر کو آئندہ برسوں میں بجلی اور گرڈز کی توسیع کے لیے 45 ٹریلین روبل کی ضرورت ہوگی۔












