ایکس کا لوکیشن فیچر، شفافیت کی نئی لہر یا پرائیویسی کا خطرہ؟نئی بحث چھڑ گئی

آج کل سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر صارفین یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ کون کس ملک یا شہر سے ٹویٹ کر رہا ہے۔ چاہے یہ کوئی نیا دوست ہو یا مشہور شخصیت، زیادہ تر لوگ یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ کسی اکاؤنٹ کی اصلی لوکیشن کیا ہے۔
ایلون مسک کی ملکیت والے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) نے حال ہی میں ایک متنازعہ فیچر متعارف کرایا ہے جو صارفین کے اکاؤنٹس کی اصل جغرافیائی لوکیشن کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ فیچر جسے “About this account” کہا جاتا ہے، صارفین کو کسی بھی پروفائل پر “Joined” کی تاریخ پر کلک کرکے اکاؤنٹ کی بنیاد، لوکیشن، یوزر نیم تبدیل کرنے کی تاریخ اور ایپ اسٹور کی معلومات تک رسائی دیتا ہے۔
تاہم، اس کی رونمائی کے چند گھنٹوں بعد ہی اسے عارضی طور پر ہٹا دیا گیا تھا جو آج پھر بحال کردیا گیا ہے، جس سے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

اس کے ذریعے صارفین دیکھ سکیں گے کہ کوئی اکاؤنٹ کس ملک یا علاقے میں ہے۔ یہ معلومات پروفائل پر اکاؤنٹ بنانے کی تاریخ (جوائنڈ) پر ٹیپ کرنے سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔

نکیتا بئیر کے مطابق، صارفین کو ایکس پر مواد پڑھتے وقت اس کی تصدیق کرنے کے قابل ہونا چاہیے، تاکہ دنیا کے اہم مسائل کی صحیح صورتحال سمجھنے میں آسانی ہو۔

ویب یا ایکس موبائل ایپ پر اپنے اکاؤنٹ کی معلومات دیکھنے کے لیے صارف پروفائل میں ‘جوائنڈ’ پر کلک کرے گا۔ اس کے بعد ایک صفحہ کھلے گا جو درج ذیل معلومات فراہم کرے گا۔

اکاؤنٹ بنانے کی تاریخ، اکاؤنٹ کا ملک، نام میں تبدیلیاں اور آخری تبدیلی کی تاریخ، ایکس سے کنکشن کی تفصیل، مثلاً امریکہ کے ایپ سٹور یا گوگل پلے کے ذریعے۔

ایکس کے مطابق یہ فیچر صارف کے اکاؤنٹ میں دی گئی معلومات، آئی پی ایڈریس اور دیگر پبلک ڈیٹا پوائنٹس کی بنیاد پر لوکیشن ظاہر کرتا ہے۔

اگر صارف نے پروفائل میں اپنا ملک یا شہر شامل کیا ہو تو وہ دکھائی دے گا۔

اگر لوکیشن خفیہ رکھی گئی ہو تو سسٹم قریب ترین مقام ظاہر کرنے کی کوشش کرے گا۔

یہ فیچر خاص طور پر مشہور اکاؤنٹس کے لیے مفید ہے، جہاں صارفین کی دلچسپی زیادہ ہو۔

صارفین کو یہ بھی اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اپنی لوکیشن مکمل ملک کے طور پر دکھائیں یا صرف خطہ یا علاقہ ظاہر کریں۔

ایکس کے پروڈکٹ ہیڈ نکیتا بئیر نے اکتوبر میں اس فیچر کی تجربہ کاری کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد بوٹس، جعلی اکاؤنٹس اور غلط معلومات پھیلانے والوں کی نشاندہی کرنا ہے۔

کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ شفافیت بڑھانے کا ایک قدم ہے، خاص طور پر اے آئی بوٹس کے دور میں جہاں جعلی اکاؤنٹس کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ لوکیشن آئی پی ایڈریس کی بنیاد پر طے کی جاتی ہے، نہ کہ صارف کی دستی ان پٹ پر، جو اسے مزید معتبر بناتی ہے۔

اس فیچر کی مختصر رونمائی کے دوران، صارفین نے کئی حیران کن انکشافات کیے۔ مثال کے طور پر، کئی امریکی سیاسی اکاؤنٹس جو ڈیموکریٹک مہم چلاتے تھے، ان کی اصل لوکیشن بھارت، نائیجیریا، آسٹریا یا کینیا نکل آئی۔

ایک مشہور اکاؤنٹ “Republicans Against Trump” جو 9 لاکھ سے زائد فالوورز رکھتا ہے، آسٹریا سے چل رہا تھا، جبکہ وی پی این استعمال کرکے امریکی لوکیشن دکھا رہا تھا۔ اسی طرح، غزہ سے ’صحافیوں‘ کے دعویدار اکاؤنٹس یورپ سے چل رہے نکلے، اور کئی ’پرو اسرائیل‘ یا ’انٹی ٹرمپ‘ صفحات کی اصل جڑیں غیر ملکی ثابت ہوئیں۔
سوشل میڈیا پر یہ انکشافات طوفان برپا کر گئے۔ ایک صارف نے لکھا، “یہ فیچر جعلی انفلوئنسرز کو بے نقاب کررہا ہے جو امریکہ کی سیاست میں مداخلت کر رہے ہیں، جبکہ دوسرے نے خبردار کیا کہ یہ queer اور trans افراد کے لیے خطرناک ہے جو آمرانہ ممالک میں رہتے ہیں۔

پرائیویسی کی خلاف ورزی، وی پی این صارفین کی نشاندہی اور ممکنہ طور پر اسٹاکنگ کا خطرہ جیسے مسائل پر بحث گرم ہے۔ کچھ صارفین کا خیال ہے کہ یہ “mass-doxing” ہے، جبکہ دیگر اسے ’انفلوئنس آپریشنز‘ کو روکنے کا اچھا ہتھیار قرار دے رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اپ ڈیٹ سوشل میڈیا کی اعتبار کی جنگ میں اہم ثابت ہوسکتا ہے، لیکن پرائیویسی قوانین جیسے GDPR اور CCPA کی خلاف ورزی کا خطرہ بھی موجود ہے۔

کیا یہ فیچر ایکس کو بوٹس سے پاک کر دے گا یا صارفین کی آزادی کو محدود کر دے گا؟ سوشل میڈیا کی یہ نئی بحث ابھی جاری ہے، اور صارفین کی ردعمل اس کی حتمی شکل طے کرے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں