موبائل فونز پر ناقابلِ برداشت ٹیکس سے چھٹکارا، 3 دسمبر کو کیا فیصلہ متوقع ہے؟

رکن قومی اسمبلی سید علی قاسم گیلانی نے پاکستان میں موبائل فونز پر عائد پی ٹی اے ٹیکس کے خلاف ایک وسیع مہم شروع کر رکھی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس ٹیکس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔

واضح رہے کہ انہوں نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بھی خط لکھا ہے، جس میں بتایا گیا کہ یہ ٹیکس غیر معقول حد تک بڑھ چکے ہیں اور لاکھوں پاکستانیوں، خصوصاً کم آمدنی والے صارفین کے لیے اسمارٹ فون کی رسائی کو ناقابلِ برداشت بنا رہے ہیں۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سید علی قاسم گیلانی نے کہا کہ انہیں یہ مہم شروع کرنے کا خیال اس وقت آیا جب انہوں نے حال ہی میں 2 موبائل فون خریدے، جن میں سے ایک تحفے کے طور پر تھا جبکہ دوسرے پر انہیں 5 لاکھ روپے تک ٹیکس ادا کرنا پڑا، جو ان کے بقول گاڑی کے ٹیکس سے بھی زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھاری ٹیکس عوام کی قوتِ خرید کو شدید متاثر کر رہے ہیں، جبکہ اوورسیز پاکستانی سالانہ 40 ارب ڈالر بھیجنے کے باوجود ایک موبائل فون بھی مناسب ٹیکس کے بغیر ملک میں نہیں لا سکتے۔ مختلف حکومتی اراکین، آئی ٹی وزارت اور پی ٹی اے حکام بھی اس رائے سے اتفاق کرتے ہیں کہ موجودہ بھاری ٹیکس غیر مناسب ہیں، جبکہ عوام اس کا ذمہ دار اکثر پی ٹی اے کو سمجھتے ہیں۔

رکن قومی اسمبلی نے ڈبل ٹیکسیشن کو بھی سنگین مسئلہ قرار دیا اور بتایا کہ اگر کسی شہری کا فون چوری ہو جائے یا خراب ہو جائے تو نیا فون لینے پر دوبارہ پورا پی ٹی اے ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ یہ ٹیکس شناختی کارڈ کے بجائے IMEI نمبر سے منسلک ہے، جو انتہائی غیر منصفانہ اور ناقص پالیسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ٹیکس کے مکمل خاتمے کے حامی نہیں کیونکہ اس سے مقامی موبائل انڈسٹری متاثر ہو سکتی ہے، تاہم ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ حد 50 ہزار روپے مقرر کی جانی چاہیے تاکہ عام صارفین، طلبہ اور کریئیٹرز ہائی اینڈ فونز خرید سکیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ مہم اب تک کہاں پہنچی اور کامیابی کے کتنے امکانات ہیں، انہوں نے بتایا کہ حکومت کی درخواست پر انہوں نے فی الحال اپنی قرارداد مؤخر کر دی ہے، تاہم 3 دسمبر کو ہونے والے فنانس کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر سمیت تمام متعلقہ حکام کے ساتھ اس معاملے پر تفصیلی گفتگو ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ ممکن ہے کوئی بہانہ یا لالی پاپ دیا جائے لیکن ہم اس مسئلے کے حل کے لیے مضبوطی سے کھڑے ہیں اور پارٹی قیادت سمیت وزیر خزانہ سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ میرا ساتھ دیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ اسمارٹ فونز اب عیاشی کی چیز نہیں بلکہ بنیادی ضرورت ہیں، کیونکہ یہ تعلیم، سرکاری اور مالی خدمات تک رسائی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

سید علی قاسم گیلانی نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے لگائے گئے درآمدی محصولات، سیلز ٹیکس اور رجسٹریشن فیس جیسے متعدد چارجز اسمارٹ فونز کو عام آدمی کی پہنچ سے دور کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ قاسم گیلانی نے سوشل میڈیا پر بھی اپنا مؤقف پیش کیا اور اس بات پر زور دیا کہ متعلقہ حکام جیسے وزیرِ آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ، وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال کیانی اور سینیٹر سلیم منڈی والا ان کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں