350 سال بعد ادبی تجربہ، اے آئی کی مدد سے مولیئر کا نیا ڈرامہ تخلیق

اگر مایہ ناز فرانسیسی ڈرامہ نگار، شاعر اور اداکار مولیئر اسٹیج پر اپنا ڈرامہ ’دی امیجِنری اِنویلڈ‘ ادا کرتے ہوئے گر کر جاں بحق نہ ہوتے تو اُن کا اگلا کھیل کیا ہوسکتا تھا؟ اسی سوال کا جواب تلاش کرنے کے لیے فرانسیسی ماہرین، فنکاروں اور ایک اے آئی کمپنی نے مشترکہ کوشش کی ہے۔

اس تحقیق کا نتیجہ ایک نئے مزاحیہ ڈرامے ’فالس اومین‘ یعنی جھوٹے شگون کی صورت میں سامنے آیا ہے جو اگلے برس پیلس آف ورسائی میں پیش کیا جائے گا—وہی محل جہاں صدیوں قبل مولیئر کے سرپرست بادشاہ لوئی چہار دہم دربار لگایا کرتے تھے۔
منصوبے سے وابستہ محقق ہیوگو کیسلیس-ڈوپرے کا کہنا ہے کہ انہوں نے سوچا کیوں نہ موج ودہ اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے مولیئر کے تخلیقی عمل کو دوبارہ تخلیق کرنے کی کوشش کی جائے۔

فرانسیسی ثقافت کی نمائندہ شخصیت
فرانس میں مولیئر کو ایک علامتی حیثیت حاصل ہے، یہاں تک کہ فرانسیسی زبان کو کبھی کبھار ’مولیئر کی زبان‘ بھی کہا جاتا ہے، اُن کے ڈرامے، جو طنزیہ مزاح اور سماجی تبصرے سے بھرپور ہوتے ہیں، فرانسیسی اسکولوں میں پڑھائے جاتے ہیں اور فرانسیسی دنیا بھر میں باقاعدگی سے اسٹیج کیے جاتے ہیں۔
لوئی چہار دہم کی سرپرستی کے باوجود مولیئر نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ سختیوں میں گزارا اور 51 برس کی عمر میں تھکن کے باعث وفات پاگئے، پیچھے یہ سوال چھوڑتے ہوئے کہ اُن کا اگلا طنزیہ نشانہ کون ہوتا؟

فرانسیسی کمپنی مسٹرال اے آئی کی سرپرستی میں جاری منصوبہ کاروں کے مطابق، ممکن ہے کہ وہ اس بار نجومیوں کو نشانہ بناتے۔

ڈرامے کے ڈائریکٹر اور آرٹ ہسٹو‌رین میکائل بوفارڈ کے مطابق انہوں نے تلاش کیا کہ مولیئر کس نوعیت کا کھیل لکھ سکتے تھے۔ ’ان کے کام میں ایک موضوع جو بار بار مگر بڑے لطیف انداز میں سامنے آتا ہے، وہ ہے نجومیات۔‘

ڈرامے کی کہانی
نیا ڈرامہ ایک بھولے بھالے رئیس جیرونت کے گرد گھومتا ہے جو ایک دھوکے باز نجومی کے جھانسے میں آجاتا ہے، یہ نجومی جیرونت کی بیٹی کی شادی ایک فریبی وگ بنانے والے شخص سے کرانے کی سازش کرتا ہے، حالانکہ بیٹی کسی اور سے محبت کرتی ہے۔

اے آئی پر مکمل انحصار؟
ڈرامے کا متن بنانے میں اے آئی نے مدد تو کی، مگر محققین نے تاریخی غلطیوں اور دیگر خامیوں کی باقاعدہ اصلاح کی۔

اس عمل نے ماہرین کو مولیئر کی فنی تکنیک کو ساڑھے تین صدی بعد مزید گہرائی سے سمجھنے میں مدد دی۔

ڈائریکٹر میکائل بوفارڈ کے مطابق انہوں نے مولیئر کے بارے میں وہ چیزیں سیکھیں جو پہلے ان کی نظر سے اوجھل تھیں کیونکہ وہ اُن کے کام میں بہت بکھری ہوئی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں