وزیراعظم شہباز شریف کے کیش لیس معیشت کے منصوبے پر پیش رفت سست روی کاشکار ہے، کیونکہ اب تک ملک بھر میں 7 لاکھ سے کم ریٹیلرز ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام سے منسلک ہوسکے ہیں۔
وزیراعظم کو دی گئی بریفنگ کے مطابق ان میں سے صرف 39 ہزار تاجر اسلام آبادکے علاقے میں فعال ہیں، حکومت نے جون 2026 تک 20 لاکھ تاجروں کو ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نیٹ ورک سے جوڑنے کاہدف مقررکیا ہے، تاہم یہ ہدف تاجروں کی مزاحمت کے باعث مشکل نظر آرہاہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کے کیش لیس اکانومی منصوبے کی نگرانی وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہرکیانی کو سونپی گئی ہے۔
بریفنگ میں بتایاگیاکہ ملک میں کرنسی کے گردش میں ہونے کی شرح 34فیصدتک جاپہنچی ہے،جبکہ تاجروں کی ٹیکس نیٹ میں شمولیت کی مزاحمت حکومت کیلیے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔
وزیراعظم نے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ آگاہی مہمات میں تیزی لائیں اور دیہی علاقوں میں نقدی کااستعمال کم کرنے کیلیے اقدامات کریں،کیش لیس معیشت شفافیت کو فروغ دینے،کرپشن میں کمی اور بہتر حکمرانی کیلیے ضروری ہے۔
اجلاس کو بتایاگیاکہ اسلام آباد میں دکانوں پر اسکین ایبل کوڈکے ذریعے ادائیگیوں کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے،جبکہ نئے کاروباروں کے لائسنس بھی ڈیجیٹل ادائیگی سے مشروط کر دیے گئے ہیں۔
اعداد وشمارکے مطابق گزشتہ مالی سال تاجروں نے صرف 166 ارب روپے انکم ٹیکس اداکیا،جبکہ تنخواہ دار طبقے نے 606 ارب روپے اداکیے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک میں 10ملین ڈیجیٹل والیٹس بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت فعال کیے جا رہے ہیں، جن کے ذریعے مستحق خاندانوں کو مالی امدادمنتقل کی جا رہی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دنیا تیزی سے ڈیجیٹل معیشت کی جانب بڑھ رہی ہے اور پاکستان کو بھی اس دوڑ میں پیچھے نہیں رہنا چاہیے، انہوں نے ہدایت دی کہ مالی شمولیت کے اہداف مزید بڑھائے جائیں۔












