وزیراعظم اور آرمی چیف نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دشمن قوتوں کو بلوچستان کے امن اور ترقی کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور نہیں بھرپور قوت سے کچلا جائے گا۔
کوئٹہ میں وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، کمانڈر بلوچستان کور اور سینئر سول، پولیس، انٹیلی جنس اور فوجی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے آغاز میں شرکاء نے بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے حملوں کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کی اور ان کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیا۔ اس موقع پر سیکیورٹی فورسز کی بروقت جوابی کارروائی اور بہادری کو بھی سراہا گیا، جس سے مزیدمعصوم جانوں کے ضیاع کو روکا گیا۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کے عوام کی قربانیوں اور کردار کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کے دشمن بلوچستان میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن انہیں پوری قوت اور قومی حمایت سے شکست دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دہشت گردی کے واقعے نے پوری قوم کو غمزدہ کر دیا ہے، اور ان معصوم لوگوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کے لیے کوئی رعایت نہیں ہوگی۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا۔ کمیٹی نے دہشت گردی کے خلاف صوبے میں جاری کوششوں کو تیز کرنے اور دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کی۔
اجلاس میں سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ کو مزید مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ، کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ،پولیس، لیویز اور دیگر متعلقہ محکموں کی استعداد کار بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
وزیراعظم اور آرمی چیف نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دشمن قوتوں کو بلوچستان کے امن اور ترقی کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ دہشت گرد حملوں کے منصوبہ سازوں، اکسانے والوں، سہولت کاروں اور مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور شہریوں کے جان و مال کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا وزیراعظم نے حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کے لواحقین میں امدادی رقوم کے چیکس تقسیم کیے اور انہیں ریاست کی جانب سے مکمل تعاون اور تحفظ کا یقین دلایا۔
اپیکس کمیٹی کے اجلاس کے اختتام پر شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کے قیام امن کیلیے سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا، ہم ملک سے دہشت گردی کا ہر حال میں خاتمہ کریں گے اور دہشت گردوں سے رعایت کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ملک دشمنوں کے ساتھ کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں ہوگی، پاکستان کے جھنڈے اور آئین کو سلام کرنےو الوں سے مذاکرات ضروری ہیں مگر ملک کے دشمنوں کے ساتھ کسی صورت مذاکرات نہیں ہوسکتے۔
وزیراعظم نے بلوچستان میں قابل اور ہونہار افسران کی تعیناتی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امن و امان کی وجہ سے کچھ افسران بلوچستان آنے سے کتراتے ہیں مگر اب افسران کی تعیناتی سے متعلق پالیسی بنائی ہے، 48 کامن ٹریننگ پروگرام والے افسران کی بلوچستان میں ایک سال کیلیے تعیناتی کی جائے گی جبکہ 49 کامن ٹریننگ کے باقی افسران کی ایک سال بعد ڈیڑھ سال کیلیے تعیناتی کی جائے گی۔