پشاور ہائیکورٹ کا گورنر خیبرپختونخوا کو آج شام 4 بجے تک نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے کا حکم

پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کو 15 اکتوبر کو شام 4 بجے تک سہیل آفریدی سے حلف لینے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ اگر گورنر نے حلف نہیں لیا تو پھر اسپیکر کو ہدایت ہے کہ حلف لے۔

منگل کو پشاور ہائیکورٹ نے نئے وزیرِاعلیٰ کی حلف برداری میں تاخیر سے متعلق پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی آرٹیکل 255 کے تحت دائر آئینی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو اب سنا دیا گیا ہے۔

عدالت عالیہ نے گورنر خیبرپختونخوا کو آج شام 4 بجے تک نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے حلف لینے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ اگر گورنر خیبرپختونخوا نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف نہیں لیتے تو اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی سہیل آفریدی سے حلف لیں۔

تحریری فیصلہ جاری
بعدازاں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے نو منتخب وزیر اعلیٰ کی حلف برداری کے معاملے پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا ہے کہ گورنر خیبر پختون بدھ 15 اکتوبر کو 4 بجے تک نو منتخب وزیر اعلی سے حلف لیں، گورنر اگر 4 بجے تک نومنتخب زیر اعلی سے حلف نہیں لیتے تو پھر اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم ان سے حلف لیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 255(2) چیف جسٹس کو اختیار دیتا ہے کہ وہ حلف کے لیے کسی کو بھی نامزد کردیا جائے، یہ احکامات صوبے میں آئینی خلا پیدا ہونے اور آئین کی بالا دستی کے لیے ہیں، نومنتخب وزیراعلی کے حلف میں مزید تاخیر نہیں کی جا سکتی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور گورنر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ کراچی میں ہیں اور کل دو بجے واپس پہنچیں گے، علی امین گنڈا پور کو گورنر نے تین بجے استعفے کی تصدیق کے بلایا ہوا ہے، علی امین گنڈا پور نے اسمبلی فلور پر 13 اکتوبر کو اپنے استعفے کی تصدیق کی ہے، علی امین گنڈا پور کی اسمبلی فلور پر تقریر کا ٹرانسکرپٹ جمع کرادیا گیا ہے۔

پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 130(5) کے مطابق وزیراعلیٰ کا عہدہ خالی ہے، قانون کے مطابق نو منتخب وزیرِ اعلیٰ کیلئے منصب سنبھالنے سے پہلےحلف لینا لازمی ہے۔

آئین اور قانون کے مطابق جو حق تھا وہ عدالت نے دے دیا، جنید اکبر
فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جنید اکبر نے کہا کہ عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق جو حق تھا وہ دے دیا، ہم نے سیاسی اور قانونی جنگ لڑی، ہمیں 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد بھی عدالت پر اعتماد ہے، اگر آج شام 4 بجے تک حلف نہیں لیا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی حلف لیں گے، تمام سیاسی جماعتوں کا مشکور ہوں جنہوں نے جمہوری عمل میں ساتھ دیا، اب بھی سیاسی جماعتوں سے کہتا ہوں کہ کسی کی باتوں میں نہ آئیں، اپوزیشن نے اس لیے بائیکاٹ کیا کہ وہ ایک امیدوار پر متفق نہیں ہو رہے تھے۔

اسد قیصر نے کہا کہ آج قانون کی فتح ہوئی ہے، چیف جسٹس نے میرٹ پر فیصلہ دیا، اس طرح فیصلے ہوں گے تو ہم عدالتوں کے ساتھ ہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد اس طرح کا فیصلہ جرأت مندانہ فیصلہ ہے۔

عدالتی کارروائی
اس سے قبل خیبرپختونخوا میں نئے وزیراعلیٰ کی حلف برداری سے متعلق کیس پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ عتیق شاہ کی سربراہی میں بینچ نے تحریک انصاف کی آئینی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’گورنر نے کیا مؤقف اختیار کیا ہے؟‘ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ گورنر فیصل کریم کنڈی اس وقت سرکاری دورے پر کراچی میں موجود ہیں اور وہ کل فلائٹ کے ذریعے واپس آئیں گے۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ ’تو کیا گورنر کل حلف لیں گے؟‘ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ’گورنر نے کہا ہے کہ انہوں نے سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو طلب کیا ہے۔‘

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’یہ تو ایک اور معاملہ ہے، بتائیں کیا گورنر حلف لیں گے یا نہیں؟‘ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’گورنر کل واپس آکر تمام معاملات کو قانونی طریقے سے دیکھیں گے۔‘

گورنر کے وکیل عامر جاوید نے مؤقف اپنایا کہ ’گورنر نے علی امین گنڈاپور کو طلب کیا، اس کے بعد وہ کراچی روانہ ہوگئے۔ اب وہ واپس آ کر آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔‘

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’آئینی طور پر وزیراعلیٰ استعفا دینے سے ہی مستعفی ہوجاتا ہے، چاہے گورنر منظوری دیں یا نہ دیں۔‘ جب کہ عامر جاوید نے کہا کہ ’اس وقت یہ کہنا کہ گورنر حلف نہیں لیں گے، قبل از وقت ہوگا۔‘

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ’کیا کل یہ ممکن ہوگا کہ گورنر یہ فیصلہ کریں کہ حلف لیں، بجائے اس کے کہ وہ یہ دیکھیں استعفا ہوا یا نہیں؟‘

دورانِ سماعت تحریک انصاف کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اپنایا کہ ’علی امین گنڈاپور نے اسمبلی فلور پر استعفے کی تصدیق کی ہے، انہوں نے نئے وزیراعلیٰ کو ووٹ بھی دیا۔ گورنر اس عمل کو تاخیر کا شکار بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ ’خدشہ ہے کہ گورنر کل بھی کوئی نیا راستہ اختیار کر کے معاملے کو مؤخر کر سکتے ہیں۔‘ بعدازاں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

احتجاجی سیاست کا چیمپیئن ہوں، عشقِ عمران میں مارا جاؤں گا: نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی

نومنتخب وزیراعلیٰ کی حلف برداری کا عمل تعطل کا شکار
یاد رہےکہ خیبرپختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی حلف برداری کا عمل تعطل کا شکار ہے۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں پیر کے روز ہونے والے اجلاس میں سہیل آفریدی کو قائدِ ایوان منتخب کیا گیا۔

اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیرِ صدارت اجلاس کے دوران ووٹنگ میں 90 ارکانِ اسمبلی نے سہیل آفریدی کے حق میں ووٹ دیا، جب کہ اپوزیشن ارکان نے انتخابی عمل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے بائیکاٹ کیا اور احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔

اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے کہا کہ ’وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر قانونی طریقے سے کرایا گیا، ہم اس عمل کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔‘ بعد ازاں اپوزیشن کی جانب سے باضابطہ طور پر الیکشن کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

ادھر پی ٹی آئی نے نومنتخب وزیرِ اعلیٰ کی حلف برداری نہ ہونے پر پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ عدالت کے روبرو وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’گورنر صوبے سے باہر ہیں، صوبہ دو دن تک بغیر حکومت کے نہیں رہ سکتا، حلف ضروری ہے۔‘ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ ’اس معاملے میں گورنر کی رائے ضروری ہے، عدالت کل تک گورنر کی وضاحت کا انتظار کرے گی۔‘

ادھر اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے سہیل آفریدی کی کامیابی کی سمری گورنر ہاؤس بھجوائی۔ سمری میں کہا گیا کہ ’وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل مکمل ہوگیا ہے، نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے 90 ووٹ حاصل کیے، ان سے آئین و قانون کے مطابق حلف لیا جائے۔‘

تاہم گورنر ہاؤس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ چونکہ معاملہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے، لہٰذا فیصلہ بھی عدالت ہی کرے گی۔

میں کوئی غیر آئینی کام نہیں کروں گا، گورنر خیبرپختونخوا
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے آج نیوز سے گفتگو میں کہا کہ میں کل پشاور جاؤں گا، اس سے پہلے جانا ممکن نہیں ہے۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کے ایک نہیں دو استعفے آئے ہیں، چیک کرنا ہوگا کہ کون سا استعفا اصلی ہے اور کون سا نقلی۔

ان کا مزید کہا تھا کہ میں کوئی غیر آئینی کام نہیں کروں گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں