مغوی اسسٹنٹ کمشنر زیارت بیٹے سمیت اغوا کاروں کے ہاتھوں قتل

بلوچستان کے ضلع زیارت کے سیاحتی مقام زیزری سے 42 روز قبل اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) افضل باقی اور ان کے بیٹے کو اغوا کاروں نے قتل کردیا ہے۔ چند روز قبل مغوی باپ بیٹے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں وہ حکومت سے اغوا کاروں کے مطالبات تسیلم کرنے کی اپیل کررہے تھے۔

لیویز کے مطابق ہرنائی ضلعی انتظامیہ کو اطلاع ملی تھی کہ ہرنائی کے علاقے زرد آلو کے قریب 2 لاشیں پڑی ہوئی ہیں، لیویز کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر لاشوں کو تحویل میں لے کر اسپتال پہنچایا جہاں لاشوں کی شناخت اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال سے ہوئی۔

اغوا کاروں نے دونوں مغویوں کو تشدد کرنے کے بعد سروں پر گولیاں مار کر قتل کیا جس کے بعد لاشیں زرد آلو کے علاقے میں یھینک کر فرار ہو گئے جب کہ اسپتال میں ضروری کارروائی کے بعد میتیں ورثاء کے حوالے کر دی گئیں۔

واضح رہے کہ 10 اگست کو اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی اپنی فیملی اور محافظوں کے ہمراہ زیارت کے سیاحتی مقام زیزری میں پکنک منا رہے تھے کہ اسی دوران قریبی پہاڑ سے ایک درجن سے زائد مُسلح ملزمان نے انہیں گھیرے میں لے کر محافظوں سے اسلحہ چھین کر ان کی گاڑی کو بھی نذر آتش کر دیا تھا۔

اسسٹنٹ کمشنر زیارت بیٹے سمیت اغوا، مسلح افراد نے گاڑی کو آگ لگادی
اغواء کاروں نے 36 روز بعد مغویوں اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی، جس میں ویڈیو میں افضل باقی کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت شدید تکلیف میں ہیں۔

انہوں نے حکومت سے اپیل بھی کی تھی کہ اغوا کاروں کے جو بھی مطالبات ہیں انہیں جلد از جلد پورے کیے جائیں جب کہ اسسٹنٹ کمشنر کے بیٹے بلال کا کہنا تھا کہ میں اور میرا والد اس وقت ٹھیک ہیں لیکن مشکل میں ہے، ان کے مطالبات فوری تسلیم کیے جائے تاکہ ہمیں رہائی مل سکے لیکن انہیں کیا پتہ تھا کہ 8 روز بعد انہیں شہید کر دیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں