برآمدات میں کمی پر پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کا اظہار تشویش

پاکستان ٹیکسٹائل کونسل (PTC) نے برآمدات میں کمی بالخصوص ٹیکسٹائل اور ملبوسات کے شعبے میں گرتے ہوئے رجحانات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ شعبہ پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے۔
PTC کی تازہ ترین ماہانہ برآمدات رپورٹ (جولائی–اگست 2025) کے مطابق پاکستان کی کُل برآمدات 5.1 ارب ڈالر رہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں محض 0.65 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔

تاہم اگست 2025 میں برآمدات سال بہ سال 12.5 فیصد اور ماہ بہ ماہ 10 فیصد کم ہوئیں، جو خطرناک صورتحال کی نشاندہی کرتی ہیں۔
ٹیکسٹائل اور ملبوسات کا شعبہ، جو کُل برآمدات کا تقریباً 63 فیصد ہے، نے جولائی–اگست 2025 میں 3.21 ارب ڈالر کی برآمدات کیں، یعنی 10 فیصد اضافہ۔

تاہم صرف اگست 2025 میں برآمدات گر کر 1.53 ارب ڈالر رہ گئیں، جو سال بہ سال 7 فیصد اور ماہ بہ ماہ 9 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہیں۔

روایتی ٹیکسٹائل سب سے زیادہ متاثر
روایتی ٹیکسٹائل (HS 50–60) میں بدترین کمی ریکارڈ ہوئی، برآمدات صرف 523 ملین ڈالر رہیں جو گزشتہ 5 برسوں میں کم ترین سطح ہے۔

کپاس کی برآمدات میں 3.5 فیصد اور بنے ہوئے کپڑوں میں 32.7 فیصد کمی سامنے آئی۔

ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل (HS 61–63) میں اگرچہ طویل مدتی رجحان مثبت ہے، لیکن اگست 2025 میں 13 فیصد ماہانہ کمی ہوئی۔

بڑی منڈیوں میں پاکستان کی مسابقت کمزور
منڈیوں کے اعتبار سے یورپی یونین سب سے بڑی منڈی ہے جس نے 1.3 ارب ڈالر کی درآمدات کیں، جبکہ امریکا کو برآمدات 878 ملین ڈالر پر جمی رہیں، جو پاکستان کی کمزور مسابقت کی نشاندہی کرتی ہیں۔

فوری اصلاحات اور حکومتی اقدامات کا مطالبہ
PTC نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اصلاحات نہ کی گئیں تو پاکستان کی عالمی منڈی میں پوزیشن مزید کمزور ہو جائے گی۔

کونسل نے حکومت سے توانائی کے مسابقتی نرخ، ٹیکس ریفنڈز، اجرت اور محنت پالیسیوں کی ہم آہنگی، روایتی ٹیکسٹائل کی بحالی اور کپاس کے معیار میں بہتری کے لیے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

روزگار اور زرمبادلہ کے تحفظ پر زور
کونسل نے زور دیا کہ برآمدی صنعتوں کے تحفظ کے لیے EXIM بینک اور دیگر مالیاتی سہولتوں کو مضبوط بنایا جائے اور پالیسی استحکام کے لیے پانچ سالہ قانونی فریم ورک دیا جائے۔
کونسل کے مطابق اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ پاکستان کی برآمدات خطرناک حد تک کم ہوئی ہیں۔ روزگار کے تحفظ، زرمبادلہ میں اضافے اور مسابقت کی بحالی کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں