ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے کو ہے اگر حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو کراچی کی شاہراہوں پر انتشار نظر آئے گا۔
ایم کیو ایم پاکستان ہاؤس میں اراکین اسمبلی کے ہمراہ 0پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر رہنما و چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے نجکاری ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پنجاب کے عوام کو ریلیف دیا جارہا ہے اور کراچی کے شہریوں کو ظلم کی چکی میں پیسا جارہا ہے، فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر باقی ڈسکوز کیلئے 31 پیسے کمی کی گئی اور کراچی کے بلوں میں 5 روپے اضافہ کردیا گیا۔
انکا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کراچی والوں سے پہلے ہی ڈیڑھ روپے اضافی سرچارج اور سوا تین روپے گردشی قرضوں کی مد میں غیر قانونی وصول کر رہا ہے، کراچی اور سندھ کے دیگر شہری علاقوں کے ساتھ ہونے والے اس امتیازی سلوک کی وجہ سے سندھ کے شہری علاقوں کے عوام کا صبر اب جواب دے چکا ہے اور اگر حکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں کی شاہراہوں پر انتشار نظر آئے گا۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کراچی کو بھی پاکستان کا شہر تصور کیا جائے اور کراچی کے شہریوں کو بھی برابر کا شہری سمجھا جائے، کے الیکٹرک کراچی کے شہریوں سے بھتہ وصول کر رہی ہے یہی سلسلہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں جاری تھا۔
انکا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان ایک ذمہ داری سیاسی جماعت ہے اور ہم نے اپنی آخری حد تک معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کی پوری کوشش کرلی ہے لیکن حکمرانوں نے کراچی کو ایک بس سمجھ لیا ہے جس میں پورا ملک سفر کررہا ہے اور کراچی والوں سے کہا جارہا ہے کہ وہ بس سے نیچے اتر کر اسے دھکا لگائیں۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے یہ حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی والوں کو روز قسطوں میں قتل کیا جارہا ہے، ملک کے بجٹ کا 65 سے 70 فیصد حصہ دینے والے شہر کو خیرات دی جاتی ہے، سندھ میں کوٹہ سسٹم کی آڑ میں پہلے ہی کراچی سمیت شہری سندھ کے عوام کا معاشی استحصال جاری ہے۔ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کراچی کیلئے کیا جانے والا اضافہ فی الفور واپس لیا جائے اور کراچی کے شہریوں کو فوری طور پر بجلی کے بلوں میں سبسڈی دی جائے۔
ڈاکٹر فاروق ستار اور سید امین الحق نے صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسا لگتا ہے کہ یہ کراچی کے خلاف ایک بار پھر سوچی سمجھی سازش ہورہی ہے جس کے تحت ایک کے بعد ایک انڈسٹری کراچی سے پنجاب منتقل ہورہی ہے، ہمیں مجبوراً کراچی کے تاجروں کی جانب سے کی جانے والی ہڑتالوں کی حمایت کا اعلان بھی کرنا پڑے گا۔