جابز اینڈ اسکلز آسٹریلیا کی نئی رپورٹ کے مطابق مصنوعی ذہانت تقریباً ہر شعبے کو متاثر کرے گی تاہم زیادہ تر ملازمتیں مکمل طور پر ختم ہونے کے بجائے تبدیل ہو جائیں گی۔
رپورٹ کے مطابق دفتری کلرک، ریسپشنسٹ، بُک کیپرز، سیلز اور مارکیٹنگ پروفیشنلز، بزنس اینالسٹ اور پروگرامرز 2050 تک روزگار میں سب سے زیادہ کمی کا سامنا کریں گے۔ اس کے برعکس تعمیراتی مزدور، مہمان نوازی کے شعبے کے ورکرز، صفائی ستھرائی اور لانڈری کے کارکنان اور عوامی انتظامیہ میں نوکریوں میں اضافہ متوقع ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ تصور کہ اے آئی کام کی دنیا کو ختم کر دے گی، درست نہیں۔ اصل میں تقریباً تمام پیشے اس سے متاثر ہوں گے لیکن زیادہ تر میں تبدیلی آئے گی، خاتمہ نہیں ہوگا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ دفتری اور کلریکل کام، جو پہلے آٹومیشن سے محفوظ تھے، اب بڑی حد تک جینیریٹو اے آئی کے ذریعے کیے جا سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نرسنگ، کنسٹرکشن اور ہاسپیٹالیٹی کے شعبے سب سے محفوظ ہیں جبکہ مارکیٹنگ، پروگرامنگ اور بُک کیپنگ سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔
مزید یہ کہ تحقیق سے ظاہر ہوا کہ اگرچہ 2030 کی دہائی میں ملازمتوں میں اضافہ سست روی کا شکار ہوگا، لیکن 2040 کی دہائی میں ترقی کی رفتار تیز ہو جائے گی۔ 2050 تک آسٹریلیا میں اے آئی کے ساتھ زیادہ نوکریاں ہوں گی بہ نسبت اس دنیا کے جس میں اے آئی شامل نہ ہو۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ وائس ایکٹرز کی طلب 80 فیصد تک کم ہو چکی ہے، کیونکہ مواد کے لیے آوازیں اب اے آئی تیار کر رہی ہے۔ اسی طرح بڑی کمپنیوں نے کال سینٹر کے درجنوں ملازمین کو نکال کر چیٹ بوٹس تعینات کر دیے ہیں۔