ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے امریکا میں بچوں کی حفاظت کے لیے اے آئی کا استعمال کرنا شروع کر دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوٹیوب نے اپنے پلیٹ فارم پر بالغ ظاہر کرنے والے بچوں کی شناخت کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا استعمال کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ حساس مواد سے نابالغ بچوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔
یہ نئی حفاظتی تدبیر امریکا میں متعارف کروائی جا رہی ہے، کیونکہ گوگل کی ملکیت والی یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے انسٹاگرام اور ٹک ٹاک پر نابالغ بچوں کو بالغوں کے لیے مخصوص مواد سے محفوظ رکھنے کے لیے کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔
یوٹیوب کے یوتھ ڈائریکٹر برائے پروڈکٹ منیجمنٹ جیمز بیسر کے مطابق مشین لرننگ کے نام سے مشہور اے آئی کے ایک ورژن کو صارفین کی عمر کا اندازہ لگانے کے لیے استعمال کیا جائے گا، جس میں مختلف عوامل جیسے دیکھی جانے والی ویڈیوز کی نوعیت اور اکاؤنٹ کی مدت شامل ہیں۔
بیسر نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی ہمیں صارف کی عمر کا اندازہ لگانے کی اجازت دے گی اور پھر اس سگنل کو استعمال کرتے ہوئے، چاہے اکاؤنٹ میں پیدائش کا دن کچھ بھی ہو صارف کو اس کی عمر کے مطابق مصنوعات اور حفاظتی تجربات فراہم کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس طریقے کو دیگر مارکیٹس میں کچھ عرصے تک استعمال کیا ہے، جہاں یہ اچھی طرح کام کر رہا ہے۔
یوٹیوب کے مطابق عمر کا اندازہ لگانے والا یہ ماڈل پہلے سے موجود ٹیکنالوجی کو بہتر بناتا ہے جو صارف کی عمر کا تعین کرتی ہے۔
اگر یوٹیوب کو لگے کہ صارف نابالغ ہے، تو اسے اطلاع دی جائے گی اور اس کے پاس اپنی عمر کو تصدیق کرنے کا آپشن ہوگا، جس کے لیے کریڈٹ کارڈ، سیلفی یا حکومتی شناختی کارڈ استعمال کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اکثر نابالغ بچوں کی حفاظت کرنے میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔
آسٹریلیا جلد اپنے اہم سوشل میڈیا قوانین کے تحت 16 سال سے کم عمر بچوں کو یوٹیوب استعمال کرنے سے روک دے گا۔
وزیر ابلاغیات انیکا ویلز کے مطابق چار میں سے ایک آسٹریلوی بچے نے یوٹیوب پر نقصان دہ مواد دیکھنے کی رپورٹ دی ہے، جو دنیا کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹس میں سے ایک ہے۔
آسٹریلیا نے پچھلے سال اعلان کیا تھا کہ وہ ایسے قوانین تیار کر رہا ہے جو 16 سال کی عمر تک کے بچوں کو فیس بک، ٹک ٹاک اور انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا سائٹس سے روکیں گے۔
کمپنی نے اس وقت ایک بیان میں کہا تھا کہ ہمارا موقف واضح ہے کہ یوٹیوب ایک ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ہے جس میں مفت اور اعلیٰ معیار کا مواد موجود ہے، جو بڑھتی ہوئی تعداد میں ٹی وی اسکرینز پر دیکھا جا رہا ہے، لیکن یہ سوشل میڈیا نہیں ہے۔
دستاویز کے مطابق یہ پابندی دنیا میں سب سے سخت قوانین میں سے ایک ہے اور یہ 10 دسمبر سے نافذ العمل ہو جائے گی۔
اس قانون کی دیگر ممالک نے بھی باریکی سے نگرانی کی ہے اور کئی ممالک یہ سوچ رہے ہیں کہ آیا وہ بھی اسی طرح کی پابندیاں نافذ کریں یا نہیں۔