ٹائٹن آبدوز حادثہ روکا جاسکتا تھا، اووشن گیٹ حفاظتی اصولوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار

امریکی کوسٹ گارڈ کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2023 میں ٹائٹینک کے ملبے کی طرف جانے والی نجی آبدوز ’ٹائٹن‘ کی تباہی ایک روکا جا سکنے والا سانحہ تھا۔

335 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں اووشن گیٹ کمپنی کو حفاظتی اصولوں، جانچ اور دیکھ بھال کے طے شدہ انجینئرنگ ضوابط پر عمل نہ کرنے کا براہِ راست ذمہ دار قرار دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق آبدوز کا کاربن فائبر ہُل ساختی لحاظ سے کمزور تھا اور کمپنی نے بارہا پیش آنے والے تکنیکی مسائل کے باوجود آبدوز کو استعمال میں رکھا۔ حادثے میں پانچوں افراد موقع پر ہلاک ہو گئے تھے۔

یاد رہے کہ حادثے کے وقت آبدوز میں اووشن گیٹ کے سی ای او اسٹاکٹن رش، برطانوی مہم جو ہیامش ہارڈنگ، فرانسیسی سمندری ماہر پال ہینری نارگیولے، پاکستانی نژاد برطانوی تاجر شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان سوار تھے۔ ہر نشست کی قیمت 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر رکھی گئی تھی۔
18 جون 2023 کو، غوطہ لگانے کے قریباً ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد آبدوز سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا، جس کے بعد دنیا بھر میں اس کی تلاش کی ایک بڑی مہم شروع ہوئی۔

دو سیکنڈ بعد معاون جہاز پر موجود ٹیم کو سمندر سے ایک دھماکے جیسی آواز سنائی دی، جسے بعد ازاں ٹائٹن کی تباہی سے منسلک کیا گیا۔ چند روز بعد ٹائٹینک کے ملبے سے قریباً 500 میٹر کے فاصلے پر سمندر کی تہہ سے آبدوز کا ملبہ اور انسانی باقیات برآمد ہوئیں۔

یاد رہے کہ ٹائٹینک کا ملبہ نیو فاؤنڈ لینڈ (کینیڈا) سے قریباً 400 میل دور سمندر میں واقع ہے اور 1985 میں دریافت ہونے کے بعد سے دنیا بھر کے ماہرین اور سیاحوں کے لیے توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ 1912 میں اپنے پہلے سفر کے دوران ٹائٹینک ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا تھا، جس میں 2,224 میں سے 1,500 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں