امریکی ارب پتی صنعت کار اور ٹیکنالوجی کے شعبے کی معروف شخصیت ایلون مسک نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ جاری تنازع کے دوران اپنا موبائل فون نمبر تبدیل کرلیا ہے اور اب وہ ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن کے پیغامات کا جواب بھی نہیں دے رہے۔ اسپیکر نے خود اس کا انکشاف ایک حالیہ پوڈ کاسٹ میں کیا ہے۔
مائیک جانسن نے ‘نیویارک پوسٹ’ کے تحت چلنے والے پوڈکاسٹ میں بتایا کہ انہوں نے مسک کو ایک طویل پیغام بھیجا تاکہ انہیں صدر ٹرمپ کے مجوزہ ‘ون بِگ بیوٹی فل بل’ کے فوائد سمجھا سکیں، لیکن جلد ہی انہیں احساس ہوا کہ مسک کا نمبر تبدیل ہو چکا ہے اور ان کا پیغام کسی خلا میں جا رہا ہے۔
اسپیکر جانسن نے مزید کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ایلون مکمل طور پر یہ سمجھیں کہ ہم کیا کر رہے ہیں، اور انہیں ہماری حکمت عملی یاد دلاؤں۔ اب اُمید ہے کہ جلد ان سے بالمشافہ ملاقات ہوگی۔
ایلون مسک، جو حالیہ مہینوں میں ٹرمپ کے قریب سمجھے جا رہے تھے، اس بل پر شدید تنقید کرتے آئے ہیں۔ انہوں نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر متعدد پوسٹس میں خبردار کیا تھا کہ اس قانون سازی سے امریکا دیوالیہ ہو سکتا ہے۔ اس بل میں بڑے پیمانے پر حکومتی اخراجات بڑھانے، سماجی پروگراموں میں کٹوتی، اور بجٹ خسارے کی حد میں اضافے جیسے نکات شامل ہیں۔
جواب میں صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر مسک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ وہ انہیں جنوبی افریقہ واپس بھیجنے پر غور کرسکتے ہیں۔ انہوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ اگر الیکٹرک گاڑیوں کے لیے دی جانے والی سبسڈی ختم کی گئی تو مسک کو اپنے ادارے بند کرنے پڑ سکتے ہیں۔
تنازع کے عروج پر، ایلون مسک نے اس ماہ کے آغاز میں ایک نئی سیاسی جماعت امریکا پارٹی بنانے کا اعلان بھی کیا۔ اس پر ردِعمل دیتے ہوئے صدر ٹرمپ نے مسک کو ٹرین کا پٹڑی سے اُتر جانا قرار دیا اور کہا کہ ان کی جماعت ناکامی کا شکار ہو گی، جس سے مکمل انتشار اور افراتفری جنم لے سکتی ہے۔