تہران اور واشنگٹن کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران ایران نے 23 جون کو قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے ”العدید ایئر بیس“ پر بیلسٹک میزائل حملہ کیا، جس میں امریکی فوج کے زیر استعمال ایک اہم سیٹلائٹ کمیونیکیشن ڈوم کو شدید نقصان پہنچا۔ امریکی خبر رساں ادارے نے سیٹلائٹ تصاویر اور سرکاری بیانات کی روشنی میں اس حملے کی تصدیق کی ہے۔
یہ گنبد نما ڈھانچہ، جسے 2016 میں نصب کیا گیا تھا، جدید سیٹلائٹ رابطہ نظام کا حصہ تھا اور اس پر 1.5 کروڑ ڈالر کی لاگت آئی تھی۔ اگرچہ دیگر عمارتوں کو معمولی نقصان پہنچا، تاہم مذکورہ ڈوم مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ العدید بیس، جو دارالحکومت دوحہ کے قریب واقع ہے، امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کا فارورڈ ہیڈکوارٹر ہے اور مشرقِ وسطیٰ میں امریکی فوجی سرگرمیوں کا اہم مرکز تصور ہوتا ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان شان پرنیل نے تصدیق کی کہ میزائل واقعی ”ریڈوم“ (radome) سے ٹکرایا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ نقصان محدود نوعیت کا تھا اور اڈے کی تمام آپریشنل سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں۔ ان کے مطابق، ’العدید ایئربیس مکمل طور پر فعال ہے۔‘
ایرانی حملے میں تباہ ہوا ریڈوم
یہ حملہ 12 روزہ ایران-اسرائیل جنگ کے دوران امریکی فضائی حملوں میں ایران کے تین جوہری مراکز کی تباہی کے بعد کیا گیا جوابی اقدام تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایران نے اس میزائل حملے سے قبل پیشگی اطلاع فراہم کی تھی جس کے باعث امریکی اور قطری دفاعی نظام کو تیاری کا موقع ملا۔ ان کے مطابق ایران نے 14 میزائل داغے، جن میں سے 13 کو راستے میں ہی تباہ کر دیا گیا جبکہ ایک میزائل کو جان بوجھ کر ایک ”غیر خطرناک ہدف“ کو نشانہ بنانے کی اجازت دی گئی۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا، ’میں ایران کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے ہمیں پیشگی اطلاع دی، جس کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔‘
ایران کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’امریکی بیس کو مکمل تباہ کر دیا گیا‘ اور اس کی مواصلاتی صلاحیت ”کٹ“ ہو چکی ہے، تاہم سیٹلائٹ تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈوم کی تباہی کے باوجود بیس کا باقی حصہ مکمل طور پر فعال ہے اور کسی بھی امریکی فوجی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب مشرقِ وسطیٰ میں جنگ کے پھیلنے کا شدید خدشہ تھا، تاہم اس واقعے کے چند روز بعد امریکہ کی ثالثی میں طے پانے والے سیزفائر نے صورتحال کو مزید بگڑنے سے روک دیا۔
