کویت کے ویزے بحال، پاکستانیوں کے لیے روزگار کے کون سے مواقع موجود ہیں؟

کویت کی جانب سے قریباً 2 دہائیوں بعد پاکستانی شہریوں کے لیے ویزہ پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں، جس سے ہزاروں پاکستانیوں کے لیے مشرقِ وسطیٰ میں ملازمت، تجارت، اور فیملی وزٹ کے مواقع دوبارہ بحال ہو گئے ہیں۔ اس اہم فیصلے کا اعلان دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط ہوتے اقتصادی تعلقات کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ کویتی حکومت کی جانب سے ورک ویز، فیملی ویزہ، بزنس ویزہ اور ٹورسٹ ویزہ کی کیٹیگریز بحال کر دی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ یہ فیصلہ پاکستانی حکام اور کویتی وزارت داخلہ کے درمیان اعلیٰ سطح ملاقاتوں کے بعد سامنے آیا ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانا اور افرادی قوت کی فراہمی کو مستحکم کرنا ہے۔
یاد رہے کہ 2011 سے پاکستانیوں کو کویت کے ویزہ حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا تھا۔ کیونکہ کویت کی جانب سے پاکستانیوں کو ویزے جاری نہیں کیے جا رہے تھے۔ کویت نے 2011 میں پاکستان سمیت ایران، عراق، شام اور افغانستان کے شہریوں کے لیے ویزے اس بنیاد پر بند کیے تھے کہ ان ممالک میں سیکیورٹی کی صورتحال پیچیدہ ہے۔ یہ فیصلہ ان ممالک کے شہریوں کی جانب سے ایسے افراد کو ویزے حاصل کرنے کی کوششوں کے پیش نظر کیا گیا تھا جو ممکنہ طور پر مقامی حکام کی نظر میں مشتبہ ہو سکتے تھے۔
کویتی ویزوں کی بحالی کے بعد پاکستانی محنت کشوں کا رجحان ایک بار پھر کویت کی جانب بڑھنے کا امکان ہے، کیونکہ کویت کی مضبوط معیشت اور دنیا کی سب سے قیمتی کرنسی پاکستانی ورکرز کے لیے خاصی کشش رکھتی ہے

کویت میں پاکستانیوں کے لیے مختلف شعبوں میں روزگار کے مواقع موجود ہیں، جن میں خاص طور پر تعمیرات، صحت، ٹیکنیکل سروسز، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ، ڈرائیونگ، سیکیورٹی، اور گھریلو ملازمتیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، تعلیم یافتہ اور تجربہ کار افراد کے لیے آئی ٹی، انجینئرنگ، اکاؤنٹنگ اور مینجمنٹ جیسے شعبوں میں بھی نوکریوں کے مواقع دستیاب ہیں۔

کویت میں پاکستانی ورکرز کو نہ صرف بہترین تنخواہیں ملتی ہیں بلکہ وہ اپنے خاندانوں کی کفالت کے ساتھ ساتھ ملک میں زرِمبادلہ بھیجنے کا ذریعہ بھی بنتے ہیں، جو پاکستان کی معیشت کے لیے نہایت اہم ہے۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین محمد عدنان پراچہ کا کہنا تھا کہ کئی برس کے تعطل کے بعد بالآخر کویت نے پاکستانیوں کے لیے ویزے بحال کر دیے ہیں، جو دونوں ممالک کے تعلقات میں اہم پیشرفت اور پاکستانی عوام کے لیے خوش آئند موقع ہے۔

اس فیصلے کے بعد خاص طور پر پیرامیڈیکل شعبے میں روزگار کے نئے دروازے کھل گئے ہیں، جہاں پاکستانیوں کی خدمات کو بھرپور انداز میں سراہا جا سکتا ہے۔ کویت میں نرسز، لیبارٹری ٹیکنیشنز، فزیو تھراپسٹ اور دیگر طبی معاون عملے کی طلب میں اضافہ ہوا ہے، اور پاکستان اس ضروریات کو پورا کرنے والے نمایاں ممالک میں شامل ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2024 میں پاکستان سے کویت جانے والے افراد کی تعداد 1,882 رہی، جبکہ 2025 کے ابتدائی 5 ماہ میں 101 افراد کویت پہنچ چکے ہیں اور اب ویزہ پابندی کے خاتمے کے بعد یہ تعداد تیزی سے بڑھنے کی توقع ہے کیونکہ اب پاکستانی شہری ورک ویزا کے ساتھ ساتھ بزنس اور وزٹ ویزوں پر بھی کویت جا سکیں گے۔ اس سے نہ صرف روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوگا بلکہ پاکستانیوں کو بین الاقوامی سطح پر مزید نمائندگی کا موقع بھی ملے گا۔
کویت میں اس وقت مختلف شعبوں میں پاکستانیوں کے لیے وسیع مواقع موجود ہیں۔ طبی شعبے کے علاوہ آئی ٹی، تعمیرات، اور تیل و گیس کے میدان میں بھی پاکستانی ورک فورس کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ ہنر مند مزدور، انجینئرز، ویب ڈویلپرز، سیکیورٹی گارڈز، ڈرائیورز (ہیوی و لائٹ)، ڈلیوری رائیڈرز، گودام ملازمین، جنرل لیبر، الیکٹریشنز، مستری اور فورمین کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ میگا پراجیکٹس میں پاکستانی ہنر مند افراد کی کھپت متوقع ہے اور بھرتی جاری ہے۔
اس کے علاوہ پاکستانی اساتذہ، خاص طور پر سائنس، ریاضی، اور انگریزی زبان کے مضامین میں، پرائیویٹ اسکولوں میں خدمات انجام دینے کے اہل ہو سکتے ہیں۔ ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے حکومتِ پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ ہنر مند افراد کی تیاری اور ان کی بیرونِ ملک روانگی کے لیے سہولیات کو مزید بہتر بنائے۔
محمد عدنان پراچہ نے مزید بتایا کہ کویت کے ساتھ دوبارہ سے بحال ہونے والے تعلقات نہ صرف سفارتی حوالے سے اہم ہیں بلکہ معاشی طور پر بھی پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔ ان تعلقات کے نتیجے میں نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ ترسیلات زر میں اضافے کے ذریعے ملک کی معیشت کو بھی سہارا ملے گا۔ اس پیشرفت کو سنہری موقع سمجھتے ہوئے پاکستانی نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی معیار کے مطابق خود کو تیار کریں اور ان مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں