سعودی عرب کی کابینہ نے ملک کی قومی سرمایہ کاری کی حکمت عملی کے ایک اہم جز کے طور پر نئے سرمایہ کاری نظام کی منظوری دے دی ہے۔ یہ نظام سعودی عرب کے 2030 ویژن کے تحت تیار کیا گیا ہے، جس کا مقصد اقتصادی ترقی کو فروغ دینا اور معیشت کے وسائل میں تنوع پیدا کرنا ہے۔
وزیر سرمایہ کاری، انجینیئر خالد بن عبدالعزیز الفالح نے سعودی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس نئے نظام کی منظوری مملکت کے متعدد ترقیاتی اقدامات کا حصہ ہے، جو سرمایہ کاروں کے لیے ایک محفوظ، معاون اور پُرکشش ماحول فراہم کرنے کے حکومتی عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
وزیر سرمایہ کاری نے مزید بتایا کہ سعودی عرب نے اپنے سرمایہ کاری کے ماحول کو مزید پُرکشش اور مقابلہ جاتی بنانے کے لیے پچھلے چند سالوں میں 800 سے زیادہ اقتصادی اصلاحات نافذ کی ہیں۔ ان اصلاحات کے نتیجے میں مجموعی سرمایہ کاری میں 74 فیصد اضافہ ہوا، جس کی بدولت یہ 2023 میں 300 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔
انہوں نے بتایا کہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری میں بھی 61 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ تقریباً 215 ارب ڈالر تک جا پہنچی۔
انجینیئر خالد بن عبدالعزیز الفالح نے بتایا کہ نیا سرمایہ کاری نظام 2025 کے آغاز میں لاگو ہوگا اور اس میں مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے حقوق اور ذمہ داریوں کو محفوظ بنانے کے لیے عالمی سطح کی بہترین حکمت عملیوں کو اپنایا گیا ہے۔ یہ نظام سرمایہ کاروں کے لیے ایک لچکدار، منصفانہ اور مقابلہ جاتی ماحول فراہم کرے گا، جس میں شفافیت اور وضاحت کے ساتھ تنظیمی عمل کو سہل بنایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ نظام کے تحت، سرمایہ کاروں کو قانون کی بالادستی، منصفانہ سلوک، ملکیت کے حقوق اور مالیاتی منتقلی کے متعلق مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں، یہ نظام تنازعات کے حل کے متبادل ذرائع کو بھی فروغ دیتا ہے۔