لاہور 2025 میں بھی جرائم کے سائے میں گھِرا رہا

لاہور کی گلیاں اور محلّے 2025 میں بھی جرائم کے سائے میں گھِرے رہے، جہاں پولیس ناکوں، سنیپ چیکنگ، مقدمات کے اندراج اور گرفتاریوں کے باوجود جرائم پیشہ افراد کی سرگرمیاں مکمل طور پر قابو میں نہ آ سکیں۔

رواں سال شہر بھر میں مجموعی طور پر دو لاکھ 24 ہزار 700 مقدمات درج کیے گئے، جبکہ گزشتہ سال 2025 میں یہ تعداد دو لاکھ 70 ہزار 460 رہی تھی۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق جرائم کی نوعیت بھتہ خوری سے لے کر اغوا برائے تاوان، ڈکیتی، چوری، اجتماعی زیادتی، قتل اور پولیس مقابلوں تک پھیلی ہوئی ہے۔

رواں سال بھتہ خوری کے 22 مقدمات، خواتین سے اجتماعی زیادتی کے 40، زیادتی کے 591، اغوا برائے تاوان کے 13، قتل کے 280 اور اقدام قتل کے پانچ 577 مقدمات درج ہوئے۔

اعداد و شمار کے مطابق اغوا کے 8600 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے، جبکہ چوری کے 56 ہزار 138 مقدمات درج کیے گئے۔

موبائل فون چھیننے کے 434، مویشی چوری کے 936، سائیکل چوری کے 200، نقب زنی کے 2 ہزار 823، گاڑی چوری کے 994 اور موٹرسائیکل چوری کے 9 ہزار 478 واقعات سامنے آئے۔ اسی طرح گاڑی چھیننے کے 25 اور موٹرسائیکل چھیننے کے 401 واقعات بھی رپورٹ ہوئے، جو شہریوں کے لیے روزمرہ پریشانی کا باعث بنے رہے۔

ڈکیتی کی 37 وارداتیں ہوئیں، جبکہ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر آٹھ افراد جان سے گئے۔ چھینا جھپٹی کے 3 ہزار 382 اور جیب تراشی کے 20 ہزار سے زائد واقعات بھی پولیس ریکارڈ کا حصہ بنے۔ سال 2025 کے دوران مجموعی طور پر 79 پولیس مقابلے ہوئے۔

دوسری جانب پولیس کی اپنی کارکردگی سے متعلق اعداد و شمار بھی سوالات کو جنم دیتے ہیں۔ رواں سال 96 پولیس اہلکاروں اور افسران کے خلاف مختلف مقدمات درج ہوئے، جبکہ 10 ملزمان پولیس حراست سے فرار ہو گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں