چین نے مغرب جتنی طاقتور چِپ مشین بنانے کا راستہ کھول لیا

چین نے شینزن میں ایک انتہائی خفیہ لیبارٹری میں جدید ترین سیمی کنڈکٹر چپس بنانے کے قابل EUV لیتھوگرافی مشین کا پروٹوٹائپ تیار کر لیا ہے، جس کا مقصد امریکی اور مغربی ٹیکنالوجی پر انحصار ختم کرنا ہے۔ اس مشین کو 2025 کے اوائل میں مکمل کیا گیا تھا اور اب ٹیسٹنگ جاری ہے۔
یہ منصوبہ سابقہ ASML انجینئرز نے ڈچ ٹیکنالوجی کو ریورس انجینئرنگ کرکے تیار کیا، جبکہ مشین پورے فلور پر مشتمل ہے اور فی الحال الٹرا وائیلٹ لائٹ تو بنا رہی ہے مگر اس سے چپس تیار نہیں ہو پائیں۔

ذرائع کے مطابق حکومت اس سے 2028 تک ورکنگ چپس بنانے کا ہدف رکھتی ہے، تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ حقیقت پسندانہ ٹائم لائن 2030 ہے۔

منصوبہ صدر شی جن پنگ کی 6 سالہ پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے چین سیمی کنڈکٹر خود کفالت حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اس پورے نیٹ ورک میں ہواوے مرکزی کردار ادا کر رہی ہے اور منصوبے کو امریکی ایٹمی بم پروگرام جیسے ’مین ہیٹن پروجیکٹ‘ سے تشبیہ دی جا رہی ہے۔
امریکا اور اس کے اتحادی پہلے ہی EUV ٹیکنالوجی چین کو بیچنے پر پابندی لگا چکے ہیں، مگر چین پرانے ASML پرزے اور دیگر حساس آلات مختلف مارکیٹوں سے حاصل کر کے سسٹم مکمل کر رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت عالمی چپ انڈسٹری اور ٹیکنالوجی کی دوڑ میں ایک بڑا موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں