گزشتہ شب اسلام آباد کے علاقے تھانہ سیکرٹریٹ کی حدود میں گزشتہ شب ایک دل دہلا دینے والا حادثہ پیش آیا، جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد آصف کے کم عمر بیٹے ابوذر کی مبینہ طور پر اوور اسپِیڈ لینڈ کروزر V8 چلانے سے 2 لڑکیاں جاں بحق ہو گئیں۔
حادثہ رات تقریباً 1 بج کر 10 منٹ پر شاہراہ دستور پر پیش آیا۔ عینی شاہدین کے مطابق گاڑی انتہائی تیز رفتاری سے آ رہی تھی اور ٹکر اتنی شدید تھی کہ متاثرہ الیکٹرک اسکوٹی کئی فٹ دور جا گری۔ دونوں لڑکیاں موقع پر ہی دم توڑ گئیں۔
جاں بحق ہونے والیوں میں ثمرین اور تابندہ شامل ہیں۔ پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے اور ابتدائی تحقیقات میں گاڑی کی تیز رفتاری کو حادثے کی بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے ملزم ابوزر کو مقامی عدالت پیش کر دیا ہے۔ جہاں ان کا موقف ہے کہ ملزم نے لاپرواہی، غفلت اور تیز رفتار گاڑی چلاتے ہوئے دو نوجوان لڑکیوں کی سکوٹی کو ٹکر ماری۔ پی این سی اے میں ملازم لڑکیاں شدید زخمی ہو کر گریں اور ان کی موت واقع ہو گئی۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ ملزم کے پاس شناختی کارڈ اور ڈرائیونگ لائسنس موجود نہیں ہے۔ ملزم وقوعہ سے چند لمحے قبل سنیپ چیٹ پر ویڈیو بنا رہا تھا اور وقوعہ کے فوری بعد موبائل فون کہیں پھینک دیا تھا۔ اب ملزم سے موبائل فون برآمد کرانا ہے تاکہ اس میں بنائی گئی وڈیو چیک کی جا سکے۔
مزید کہا گیا کہ عمر کے تعین کے لیے ملزم کا شناختی کارڈ اور حادثے کی جگہ کی سی سی ٹی وی ویڈیو حاصل کرنی ہے، اس کے علاوہ عمر کے تعین کے لیے میڈیکل ٹیسٹ بھی کرانا ہے یہ بھی تعین کرنا ہے کہ وقوعہ کے وقت ملزم اکیلا تھا یا اس کے ساتھ کوئی اور بھی سوار تھا۔
عدالت نے ملزم کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے اسے پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔











