اقوام متحدہ مالی بحران کی وجہ سے سخت اقدامات پر مجبور ہوگیا ہے۔ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بتایا ہے کہ امریکی بقایاجات کی عدم ادائیگی کے باعث ادارہ شدید دباؤ میں ہے اور اسی وجہ سے آئندہ سال کے بجٹ میں بڑی کمی اور ملازمتوں کی کٹوتی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ اس وقت سنگین مالی مشکلات سے دوچار ہے اور ادارے کو اپنے اخراجات پورے کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنرل اسمبلی کی 193 رکنی بجٹ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ رواں برس 2025 کے واجبات میں سے 877 ملین ڈالر ادا نہیں کیے گئے، جس کی وجہ سے مجموعی بقایاجات بڑھ کر 1.586 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔
گوتریس کا کہنا تھا کہ ادارے کو درپیش یہ بحران زیادہ تر امریکی حکومت کی جانب سے واجبات ادا نہ کیے جانے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے، جس کے بعد اقوام متحدہ کو اخراجات کم کرنے کے سخت فیصلے لینے پڑ رہے ہیں۔
سیکریٹری جنرل نے آئندہ سال 2026 کے لیے 3 ارب 238 ملین ڈالر کا بنیادی بجٹ تجویز کیا ہے، جو اس سال کے مقابلے میں تقریباً 15 فیصد کم ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے 18 فیصد سے زائد ملازمتیں ختم کرنے کی بھی تجویز پیش کی ہے تاکہ ادارہ اپنے محدود مالی وسائل کے اندر رہ کر کام جاری رکھ سکے۔
انتونیو گوتریس نے عالمی برادری، خصوصاً بڑے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے مالی وعدے پورے کریں، ورنہ اقوام متحدہ کے پروگرامز، عالمی امن مشنز اور انسانی ہمدردی کے منصوبے متاثر ہوسکتے ہیں۔











