دبئی, پاکستان اسوسی ایشن دبئی کی نیاز مسلم لائبریری میں زیک انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام چوتھا ریڈنگ سیشن منعقد کیا گیا. اس بیٹھک کی مہمان خصوصی عجمان پاکستانی سکول کی سابقہ پرنسپل اور سکائ لائن یونیورسٹی کی ایکڈیمک ہیڈ محترمہ ثمینہ ناصر تھیں. پروگرام میں فن مصوری سے تعلق رکھنے والے تین بہترین مصور اور خطاط مقصود کیانی، تحسین بدر اور محترمہ صائمہ فرقان بھی شامل تھے.











زیک انٹرنیشنل کے بچوں نے ایک بار پھر کتاب سے اپنے تعلق کو مستحکم کیا. اس Book Review Session میں بچوں نے مختلف کتابوں پہ اپنے تاثرات پیش کیے جن میں ہلین کیلر کی سوانح حیات The Story of My Life پہ گیارہویں جماعت کے جہانیہ نے بھرپور گفتگو کی اور ایملی بار کے سائکولوجیکل تھرلر The Perfect Lie پہ جماعت ہشتم کی کائنہ نے دلچسپ انداز میں روشنی ڈالی. ایک معلوماتی کتاب Amazing Places پہ جماعت پنجم کے صائم نے انتہائ دلچسپ تبصرہ پیش کیا اور دعوت دی کہ ان کی عمر کے بچوں کو ایسی کتابیں ضرور پڑھنی چاہئیں. کتابوں کے تجزیے کے بعد ان طلبا سے سوال و جواب کا سلسلہ بھی جاری رہا جس میں زیک انٹرنیشنل کی پرنسپل اور سی ای او مس نبراس سہیل ان سے مختلف سوالات کر کے اس بات کو جانچتی رہیں کہ کتاب کے مختلف پہلوؤں مثلا” کہانی، کردار اور مصنف کے رائٹنگ سٹائل (تحریری سلوب) کے بارے میں بچوں کی کیا رائے ہے. سوالوں کے جواب بچوں نے انتہائی اعتماد کے ساتھ دیے جس نے حاضرین کو مزید محظوظ کیا. اس دوران میڈم ثمینہ ناصر نے بھی اپنے دلچسپ انداز میں بچوں سے کتاب کے حوالے سے گفتگو کی. عنایہ اسد نے اس بک ریویو سیشن میں اپنے تحریر کردہ ناول The Nightshade Sisters & the Voice of Light کو پیش کیا اور کتاب کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی. یہ ناول جلد ہی انٹرنیٹ پہ دستیاب ہو گا.
اس علمی بیٹھک میں دو طلبا، گیارہویں جماعت کے جہانیہ اور جماعت ہفتم کی سارہ نے علامہ اقبال کی مشہور نظم شکوہ اور جواب شکوہ انتہائی خوبصورت پڑھنت کے ساتھ پیش کیا جس نے محفل کا لطف دوبالا کر دیا. متحدہ عرب امارات کے قومی دن کے حوالے سے بچوں نے پریزنٹیشنز بھی دیں. آٹھویں جماعت کی کائنہ نے متحدہ عرب امارات کی سائنس، ٹیکنالوجی اور سپیس کے میدان میں متحدہ عرب امارات کےحکمرانوں اور یہاں کے سائنسدانوں کی ان کاوشوں کا ذکر کیا جن میں وہ سرگرم عمل ہیں اور یوں امارات کا ایک روشن مستقبل حاضرین محفل کے سامنے رکھا. جماعت ہشتم ہی کے شاہ جہان نے امارات کی ثقافت، زبان، خوراک اور لباس پہ گفتگو کی جو ان کے اپنے سیکنڈ ہوم سے محبت کا مظہر تھی.
اخر میں جہانیہ نے اپنی تحریر کردہ، محبت سے لبریز ایک خصوصی نظم پیش کی جو کہ اظہار تشکر تھا، یہاں بسنے والے تمام شہریوں کے دل کی اواز اور متحدہ عرب امارات کے لئے ایک حسین خراج تحسین تھا. میڈم ثمینہ ناصر نے بچوں کی کاوشوں کو بے حد سراہا اور اپنی دلسوز گفتگو میں اقبال کی اشعار کے اتنے حسین موتی پروئے کہ حاضرین محفل کا دل شاد ہو گیا. پروگرام کے اخر میں زیک انٹرنیشنل کی جانب سے بچوں کو کتابیں تحفتا پیش کی گئی جو کہ اس بات کی ترغیب ہے کہ ہمیں بچوں میں یہ کلچر پروان چڑھانے کی ضرورت ہے کہ ہم کتاب تحفتا ایک دوسرے کو دیا کریں، کتاب کو پڑھیں اور کتاب پر بات کریں اور اسی مشن کو لے کر زیک انٹرنیشنل کی ڈائریکٹر مس نبراس سہیل چلی ہیں اور اگلے مراحل میں مزید سکولوں سے بھی رابطہ کیا جائے گا اور مختلف کتابوں کے اوپر گفتگو کا سلسلہ جاری رہے گا.ان کا عزم ہے کہ اس تیزی سے بڑھتے چیلنجنگ دور میں نوجوانوں کے تمام ہنر آزمائیں جائیں اور انھیں آگے بڑھنے کے مواقع دئیے جائیں لہذا پروگرام کی فوٹو اور وڈیو ریکارڈنگ کے لئے بھی طلبا روحیل مغل اور علی مرتضی سے خدمات لی گئیں. پاکستان ایسوسی ایشن دبئ کی نیاز مسلم لائبریری کے مہتمم نیر سروش کی ادب نوازی اور ایسی محافل کے اہتمام سے یقینا” ہم اپنے بچوں کو کتاب کی طرف جلد لے آئیں گے.











