غزہ میں غیر ملکی فورس کی تعیناتی فساد کا باعث بن سکتی ہے، حافظ نعیم

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کو کسی بھی صورت غزہ میں فوج نہیں بھیجنی چاہیے، کیونکہ وہاں کسی غیر ملکی فورس کی تعیناتی فلسطینیوں کو آپس میں لڑوانے کا باعث بن سکتی ہے۔

ان کے مطابق جو کام قابض اسرائیل کر رہا ہے، وہ کام ہم کیوں کریں؟
نجی ٹیلیویژن کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینی تنظیمیں، جیسے حماس اور فلسطینی اتھارٹی، بھی اتفاق رکھتی ہیں کہ غزہ کے اندر کسی بیرونی فوج کی تعیناتی قابلِ قبول نہیں۔

مذاکرات کرانے والے ممالک بھی سمجھتے ہیں کہ غزہ میں کوئی غیر ملکی فورس نہیں جانی چاہیے، اسی لیے اس نکتے کو کسی بھی مذاکراتی متن میں شامل نہیں کیا جاتا۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو قائداعظم کے اصولی مؤقف پر قائم رہنا چاہیے کہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جائے گا، اور پاکستان کی پوری توجہ صرف ایک آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت پر ہونی چاہیے۔

یہ بھی یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور کی جس کے حق میں 14 ووٹ آئے، جبکہ روس اور چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
حماس نے اس قرارداد کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس میں فلسطینی عوام کے سیاسی و انسانی مطالبات کا کوئی حل نہیں دیا گیا۔

تنظیم کے مطابق غزہ میں بین الاقوامی فورس کو کارروائی اور مزاحمتی دھڑوں کو غیر مسلح کرنے کے اختیارات دینا دراصل اس فورس کو غیر جانبدار نہیں رہنے دے گا، بلکہ اسے اسرائیل کے حق میں فریق بنا دے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں