چالان میں سندھ پولیس سب سے آگے، 48 گھنٹوں میں شہریوں پر 10 کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ

کراچی میں ای چالان مہم نے دو دنوں میں ہی سب کو چونکا دیا ہے۔ صرف 48 گھنٹوں کے دوران سندھ پولیس نے شہریوں پر 10 کروڑ روپے سے زائد کے جرمانے عائد کر دیے۔ ٹریفک پولیس کی رپورٹ کے مطابق شہر بھر میں ای چالان کی رفتار اتنی تیز رہی کہ سیٹ بیلٹ، ہیلمٹ، رانگ سائیڈ اور سگنل توڑنے والوں پر جرمانوں کی بارش ہوگئی۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دو روز میں 4400 شہریوں کو سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر چالان کیا گیا، جس کا جرمانہ 10 ہزار روپے فی کس تھا۔ اس کے علاوہ 1564 شہری ہیلمٹ نہ پہننے پر پکڑے گئے، جن پر بھی 10 ہزار روپے فی کس جرمانہ عائد ہوا۔ یوں صرف سیٹ بیلٹ اور ہیلمٹ کے چالانوں سے 6 کروڑ 48 ہزار روپے کا جرمانہ اکٹھا کیا گیا۔
کراچی کے مقابلے لاہور اور اسلام آباد میں جرمانہ کتنا؟
ٹریفک پولیس نے بتایا کہ کراچی میں ای چالان مختلف خلاف ورزیوں پر کیے جا رہے ہیں جن میں ریڈ سگنل توڑنا، تیز رفتاری، موبائل فون استعمال کرنا، ون وے کی خلاف ورزی اور فینسی نمبر پلیٹس شامل ہیں۔ اب تک آٹھ سے دس مختلف خلاف ورزیوں** پر چالان جاری کیے جا رہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس دوران خود ڈی آئی جی ٹریفک کی گاڑی کا بھی ای چالان ہو گیا، حالانکہ وہ مقام ابھی سسٹم میں شامل ہی نہیں تھا۔ بتایا گیا کہ چالان گارڈن انٹرچینج پر کیا گیا، جبکہ ای چالان سسٹم کے مطابق اس وقت صرف میٹروپول سے ایئرپورٹ تک کے پانچ مقامات پر کیمرے نصب ہیں۔
غلطی کا انکشاف ہونے پر پولیس میڈیا ڈیپارٹمنٹ نے پھرتی دکھاتے ہوئے وضاحت جاری کی کہ گاڑی میں ڈی آئی جی پیر محمد شاہ موجود نہیں تھے بلکہ ڈرائیور نے سیٹ بیلٹ نہیں باندھی تھی۔
اس واقعے پر شہر میں خوب طنز و مزاح کا سلسلہ چل پڑا۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے پروگرام ’نیوز انسائیٹ وِد عامر ضیاء‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”کراچی کا انفراسٹرکچر تو تباہ ہے، مگر چالان عالمی معیار کے ہیں۔“

ان کا کہنا تھا کہ جب شہر میں ٹریفک سگنلز ہی کام نہیں کرتے اور لائن مارکنگ غائب ہے تو پھر شہریوں پر بھاری جرمانے عائد کرنا ناانصافی ہے۔

منعم ظفر نے سوال اٹھایا کہ ”لاہور کے مقابلے میں کراچی میں چالان زیادہ کیوں ہو رہے ہیں؟“ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جرمانوں پر فوری نظرثانی کی جائے۔

کراچی میں گاڑی کسی اور کے نام ہو تو ای چالان کسے ملے گا؟

دوسری جانب سندھ حکومت کے وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ”ہمیں ایک روپیہ بھی نہ ملے، مگر اگر شہری قانون کی خلاف ورزی کریں گے تو چالان ضرور ہوگا۔“ انہوں نے کہا کہ ٹریفک حادثوں میں جانیں ضائع ہوتی ہیں، اس لیے سختی عوام کے تحفظ کے لیے ہے۔

ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ایک ماہ کے اندر یہ سسٹم پورے سندھ میں پھیلایا جائے گا، تاکہ ہر شہری ٹریفک قوانین کی پابندی کرے۔ تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر سڑکیں، سگنلز اور لائنیں درست نہیں ہوتیں تو ”چالان مہم“ انصاف کے بجائے محض ”ریونیو مہم“ بن کر رہ جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں