باوثوق ذرائع کے مطابق استنبول میں جاری مذاکرات کے تیسرے روز بھی پیشرفت میں مشکلات برقرار ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے پیش کیے گئے مطالبات منطقی، معقول اور جائز ہیں، تاہم افغان طالبان وفد ان مطالبات کو مکمل طور پر تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں۔
میزبان ممالک نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کا مؤقف درست اور منصفانہ ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ افغان طالبان وفد خود بھی ان مطالبات کی معقولیت کو تسلیم کرتا ہے، لیکن وہ بار بار کابل انتظامیہ سے مشاورت کر رہا ہے اور انہی کی ہدایات کے مطابق عمل کر رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ کہنا درست ہوگا کہ افغان وفد کو درحقیقت کابل سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔ پاکستانی وفد نے متعدد بار واضح کیا ہے کہ ان مطالبات کی منظوری تمام فریقین کے مفاد میں ہے، جبکہ میزبان ممالک نے بھی افغان وفد کو یہی پیغام دیا ہے۔
تاہم کابل انتظامیہ کی جانب سے کوئی حوصلہ افزا ردعمل سامنے نہیں آیا، جس کے باعث مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہے۔ اطلاعات کے مطابق کابل کے کچھ عناصر ایک مختلف ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد کا مؤقف بدستور منطقی، پُرعزم اور خطے میں امن کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔












