چینی سائنسدانوں نے 9000 گھنٹے چلنے والی لیتھیئم بیٹری ایجاد کرلی

چینی سائنسدانوں نے ایک نئی قسم کی لیتھیئم بیٹری متعارف کروا دی ہے جو 9 ہزار گھنٹوں تک محفوظ طریقے سے چل سکتی ہے۔
اس پیشرفت کو لیتھیئم بیٹری ٹیکنالوجی میں ایک انقلابی قدم قرار دیا جا رہا ہے جو مستقبل میں الیکٹرک گاڑیوں اور بجلی کے گرڈ جیسے بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والے نظاموں کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہے۔

بیٹری فیل ہونے کی عام وجوہات
روایتی لیتھیئم میٹل بیٹریاں اگرچہ زیادہ توانائی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں لیکن ان میں لیکج، آگ لگنے اور خطرناک سوئی نما دھات کے ڈھانچے بننے جیسے مسائل پائے جاتے ہیں جو بیٹری کی محفوظ کارکردگی اور زندگی کو متاثر کرتے ہیں۔

نیا حل: جدید الیکٹرولائٹس
تحقیقی جریدے جرنل آف دی امریکن کیمکل سوسائٹی میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق چینی ماہرین نے ایک نئی قسم کے الیکٹرولائٹز متعارف کروائے ہیں جنہیں ’ڈیپ یوٹیکٹک جیل الیکٹرولائٹس‘ کہا جاتا ہے۔ یہ فلورینیٹڈ امائیڈز پر مبنی ہیں جو الیکٹران کھینچنے والی خاصیت رکھتے ہیں اور ان کی تھرمل استحکام بھی بہت بہتر ہے۔

سائنسدانوں کی وضاحت
تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر لیو کے مطابق ہم نے فلورینیٹڈ امائیڈز پر مبنی کئی ڈیپ یوٹیکٹک جیل الیکٹرولائٹس تیار کیے ہیں جن میں بہتر انٹرفیس استحکام، سائیکلنگ ڈیو ربیلٹی، اور تھرمل سیکیورٹی حاصل کی گئی ہے۔

سائنسدانوں نے بتایا کہ یہ بیٹریاں ڈھائی ہزار چارج سائیکلز کے بعد بھی 80 فیصد سے زائد صلاحیت برقرار رکھتی ہیں اور 80 سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر بھی 300 سائیکلز تک پرفارمنس قائم رکھتی ہیں۔

مستقبل کی طرف اہم قدم
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ یہ نیا نظام نہ صرف لیتھیئم دھات کی خطرناک ساخت کو بننے سے روکتا ہے بلکہ اس سے زیادہ کمپیکٹ اور پائیدار بیٹری سسٹم کی تشکیل بھی ممکن ہو گئی ہے۔

ننکائی یونیورسٹی کے سائنسدان تیانفی لیو نے کہا کہ یہ تحقیق یہ ظاہر کرتی ہے کہ کس طرح باریک مولیکیولر ڈیزائن بیٹری ڈیویلپمنٹ کے کئی مسائل کو ایک ساتھ حل کر سکتا ہے۔

جبکہ تحقیق کے ایک اور مصنف کائی ژانگ نے کہا کہ یہ حکمت عملی بنیادی کیمسٹری کو حقیقی دنیا کی ضرورتوں سے جوڑتی ہے اور اگلی نسل کے الیکٹرولائٹ ڈیزائن کے لیے ایک نقشہ فراہم کرتی ہے۔

عملی فوائد: ای وی اور پاور گرڈز
یہ نئی ٹیکنالوجی مستقبل میں الیکٹرک وہیکلز، اسٹوریج سسٹمز اور دیگر توانائی کے بڑے نظاموں میں زیادہ محفوظ اور طویل عرصے تک چلنے والی بیٹریوں کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں