روس یوکرین جنگ: امریکا نے دو بڑی روسی تیل کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں

امریکا نے روس پر پر نئی پابندیاں عائد کردیں، ٹرمپ حکومت نے واضح کیاکہ روس پر پابندیوں کا مقصد صدر پیوٹن پر جنگ بندی کےلیے دباؤ ڈالنا ہے، یہ پابندیاں روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں، روسنیفٹ (Rosneft) اور لوک آئل (Lukoil) پر لگائی گئی ہیں۔

عالمی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں نیٹو سیکرٹری جنرل کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج بہت بڑا دن ہے، آج روس کی 2 بڑی تیل کمپنیوں پر پابندیاں لگائیں ”پیوٹن سے ملاقات فی الحال مناسب نہیں لگی“، تاہم اُنہوں نے تصدیق کی کہ چینی صدر سے اُن کی ملاقات طے ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ”میں روس یوکرین جنگ ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، اور یہ پابندیاں صدر پیوٹن کو معقول رویہ اختیار کرنے پر مجبور کریں گی۔“

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کو روس میں لانگ رینج میزائل کی اجازت کی خبرغلط ہے، یوکرین امریکا کے نہیں یورپی میزائل روس کے خلاف استعمال کررہا ہے، روس یوکرین جنگ میں ہر ہفتے ہزاروں اموات ہو رہی ہیں۔
انہوں نے ایک بار پھر پاک بھارت کشیدگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ”میں نے آٹھ جنگیں ختم کرائیں اور چھ ٹیرف کے ذریعے رکوائیں۔ بھارت اور پاکستان کو بھی کہا ہے کہ اگر لڑائی جاری رکھی تو بھاری ٹیرف عائد کروں گا۔“

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ چین اور کوریا کے دورے کے دورن چینی صدر سے ملاقات طے ہے، اُمید ہے پابندیاں روسی صدر کو سوچنے پر مجبور کر دیں گی، بائیڈن امریکا کی تاریخ کے بدترین صدر تھے، امریکا میں غیر قانونی داخل ہونے والوں پر بجٹ خرچ نہیں کر سکتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ روس یوکرین جنگ بائیڈن کے دور میں شروع ہوئی جسے روکنے کی کوشش کر رہا ہوں، امریکا زیلنسکی کیلئے ٹوما ہاک میزائل نہیں چلائے گا، بھارت نے روس سے تیل نہ خریدنے کی یقین دہانی کرائی ہے، ہماری دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے شٹ ڈاؤن نہیں ہونا چاہئے۔

نیو سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ روس پر مزید پابندیوں کا مقصد صدر پیوٹن پر جنگ بندی کیلئے دباؤ ڈالنا ہے، اس وقت روس یوکرین مذاکرات کی میز پر نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں