الیکشن کمیشن نے رواں سال پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کروانے کا فیصلہ واپس لے لیا

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے منگل کے روز پنجاب میں طویل عرصے سے التوا کا شکار بلدیاتی انتخابات کے لیے جاری کردہ حلقہ بندی کے شیڈول کو واپس لے لیا، جو 2022 کے مقامی حکومت کے قانون کے تحت جاری کیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو 4 ہفتوں کی مہلت دی ہے تاکہ وہ رواں ماہ کے آغاز میں نافذ ہونے والے نئے قانون کی روشنی میں حلقہ بندی اور حد بندی کے قواعد کو حتمی شکل دے۔

8 اکتوبر کو ای سی پی نے دسمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا، اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوراً حلقہ بندی کا عمل شروع کرے اور دو ماہ کے اندر اسے مکمل کرے۔

حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ اس کے بعد انتخابی پروگرام کا اعلان کیا جائے، اور انتخابات دسمبر 2025 کے آخری ہفتے میں منعقد ہوں، دفتر سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ان ٹائم لائنز پر سختی سے عمل کرے گا۔

تاہم، منگل کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت ایک اجلاس میں یہ حکم نئے قانون کے تناظر میں پنجاب حکومت کی درخواست پر واپس لے لیا گیا۔
کمیشن نے صوبے کو ہدایت کی کہ وہ 4 ہفتوں میں حلقہ بندی کے قواعد کو حتمی شکل دے، بصورتِ دیگر تاخیر کی صورت میں ’مناسب فیصلہ‘ کیا جائے گا۔

اجلاس کے دوران ای سی پی کے سیکریٹری نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 منظور کر لیا ہے، جس کی منظوری گورنر نے بھی دے دی ہے۔

ای سی پی کے بیان کے مطابق نئے ایکٹ کے نفاذ کے بعد پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 منسوخ ہو گیا، لہٰذا 2022 کے ایکٹ کے تحت جاری کردہ حلقہ بندیوں سے متعلق نوٹیفکیشنز واپس لیے جائیں۔

کمیشن نے حلقہ بندی کا عمل روک دیا اور اس سال صوبے میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کا فیصلہ کیا ہے، ای سی پی نے واضح کیا کہ اب مزید کوئی توسیع نہیں دی جائے گی، اور اگر مقررہ وقت میں کام مکمل نہ ہوا تو معاملے کی سماعت کر کے مناسب فیصلہ کیا جائے گا۔

مبصرین کا خیال ہے کہ اس نئے فیصلے سے انتخابات غیر معینہ مدت کے لیے مؤخر ہو سکتے ہیں کیوں کہ آئینی طور پر بلدیاتی نظام قائم رکھنے کی کوئی مجبوری نہیں ہے۔

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کے مدثر رضوی نے کہا کہ بلدیاتی حکومتیں ’واضح طور پر پنجاب حکومت کی ترجیح نہیں ہیں، اور نہ ہی ان کی تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے کوئی آئینی پابندی ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 140-A حکومت کو صرف یہ پابند کرتا ہے کہ وہ بلدیاتی حکومتیں قائم کرے، لیکن اس میں ان حکومتوں کے تسلسل، انتخابات کے وقفے، مدت، اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی، یا کون سے محکمے منتقل کیے جانے چاہییں، اس حوالے سے کوئی شق موجود نہیں۔
2019 میں اُس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے پنجاب میں بلدیاتی ادارے تحلیل کر دیے تھے، جنہیں بعد میں سپریم کورٹ نے بحال کیا، اور ان کی مدت 31 دسمبر 2021 کو مکمل ہوئی تھی۔

اس کے مطابق انتخابات اپریل 2022 کے اختتام تک کرائے جانے تھے، آئین کے آرٹیکل 140-A اور الیکشن ایکٹ کی دفعہ 219(4) کے تحت، ای سی پی پر لازم ہے کہ وہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے 120 دن کے اندر انتخابات کرائے۔

پی ٹی آئی کے سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر، بیرسٹر سید علی ظفر نے ای سی پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے ’پنجاب حکومت کی ترامیم کے بعد ایڈجسٹمنٹ کے لیے مزید وقت درکار ہونے کے بہانے‘ بلدیاتی انتخابات ملتوی کر کے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکامی دکھائی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں