وزیر داخلہ کی علمائے اہل سنت کو سیل کی گئی مساجد اور مدارس کھولنے کی یقین دہانی

وزیر داخلہ نے علمائے اہل سنت کو مدارس اور مساجدِ کے امور میں مداخلت نہ کرنے اور پاکستان بھر میں سیل کی گئی مساجد کھولنے کی یقین دہانی کرادی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی اسلام آباد سے کراچی پہنچے اور مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمٰن کی رہائش گاہ پر ممتاز علمائے اہلسنّت سے ملاقات کی۔ ان کے ہمراہ صوبائی وزراء سید ناصرحسین شاہ اور شرجیل انعام میمن بھی تھے۔

علماء میں علامہ سید مظفر شاہ قادری، مفتی عابد مبارک، علامہ لیاقت حسین اظہری، علامہ ریحان امجد نعمانی، مفتی رفیع الرحمٰن نورانی،علامہ اشرف گورمانی اور علامہ احمد ربانی شامل تھے۔

ترجمان مفتی عبد الرزاق نقشبندی کے مطابق ملاقات میں سانحۂ مرید کے اور اس کے بعد رونما ہونے والے واقعات ومسائل پر تفصیل سے گفتگو ہوئی۔ علماء نے متعدد مسائل پر اپنا موقف پیش کیا۔

وزیر داخلہ نے ٹھنڈے دل سے علماء کے موقف کو سنا اور تمام مسائل کو حل کرنے کا وعدہ کیا اور طے کیا کہ اس کے لیے ایک تفصیلی نشست اسلام آباد میں منعقد ہوگی اور تمام جائز مسائل کو حل کیا جائے گا۔

انھوں نے یقین دلایا کہ مدارس ومساجدِ اہلسنّت کے امور میں حکومت قطعاً کوئی دخل نہیں دے گی اور متاثرین، مجروحین اور شہداء کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی جائیں گی تاکہ متاثرہ خاندانوں کی پریشانیوں کا ازالہ ہو۔

انھوں نے یقین دلایا کہ ایک فوکل پرسن فریقین کے درمیان رابطے کے لیے ہر وقت دستیاب ہوگا۔

تنظیمات اہلِ سنت پاکستان سے ملاقات، اہم نکات پر اتفاق

تنظیمات اہلِ سنت پاکستان اور اعلیٰ سطح حکومتی وفد کے درمیان مذاکرات میں اہم نکات پر اتفاق کر لیا گیا۔

اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات میں تنظیمات اہلِ سنت کے وفد کی قیادت پیرزادہ محمد امین قادری نے کی۔ وفد میں ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر الوری، پیر میاں عبد الخالق قادری، ڈاکٹر میر آصف اکبر اور ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان شامل تھے۔

مذاکرات میں پاکستان بھر میں سیل کی گئی تمام مساجد فوری کھولنے کا فیصلہ اور آئندہ کسی مسجد کو سیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ڈی جی آر ای سے رجسٹرڈ مدارس بھی فوری کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسی طرح بے گناہ کارکنان کو فوری رہا کرنے پر اتفاق ہوگیا، تنظیمات اہلسنت بے گناہ افراد کی فہرست مہیا کریں گی۔

تنظیمات اہل سنت ملک میں امن و امان کی فضاء ہموار کرنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے اپنا کردار ادا کریں گی، مذہبی اور قومی مسائل پر باہمی مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

facebook
twitter
whatsup
mail

اپنا تبصرہ بھیجیں