برطانوی شہزادہ اینڈریو نے امریکی مجرم جیفری ایپسٹین کے ساتھ تعلقات سامنے آنے اور الزامات لگنے کے بعد اپنا شاہی لقب ’ڈیوک آف یارک‘ چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔
یہ فیصلہ اپریل میں خودکشی کرنے والی ایک خاتون ورجینیا جیفری کی شائع ہونے والی یادداشتوں سے پہلے کیا گیا، جنہوں نے شہزادہ اینڈریو پر جیفری ایپسٹین کی معاونت سے کم عمری میں ان کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کا الزام لگایا تھا۔
برطانوی شاہی محل کے مطابق شہزادہ اینڈریو اب ’ڈیوک آف یارک‘ کے لقب کے ساتھ ’سرکاری فرائض‘ انجام نہیں دیں گے اور نائٹ آف دی گارٹر سمیت تمام اعزازی القابات غیر فعال ہو جائیں گے۔ وہ آئندہ ’ہز رائل ہائنس‘ کا خطاب بھی استعمال نہیں کریں گے۔
جنسی زیادتی کے الزامات پر سزا یافتہ جیفری ایپسٹین، پرنس انڈریو اور موجودہ امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ ایک پارٹی میں
شہزادہ اینڈریو نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اپنی فیملی اور ملک کے مفاد کو مقدم رکھتے ہیں اور 5 سال قبل عوامی زندگی سے الگ ہونے کے فیصلے پر قائم ہیں۔ انہوں نے الزامات کی ایک بار پھر سختی سے تردید کی۔
ایپسٹین کے ساتھ تعلقات کے باعث اینڈریو کو 2022 میں شاہی ذمہ داریوں اور فوجی عہدوں سے برطرف کیا گیا تھا۔ انہوں نے امریکی عدالت میں جیفری کے ساتھ مقدمہ تصفیے کے ذریعے ختم کیا تھا اور 1.6 کروڑ ڈالر ادا کیے تھے۔
ورجینیا جیفری کی یادداشت ’نوبوڈیز گرل‘ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شہزادہ اینڈریو اس تعلق کو اپنا پیدائشی حق سمجھتے تھے۔ جیفری کے اہلِ خانہ نے اینڈریو کے القابات چھوڑنے کے فیصلے کو ورجینیا کی فتح قرار دیا ہے۔
شہزادہ اینڈریو اب بھی شاہی خاندان کے رکن ضرور ہیں مگر ان کا واحد سرکاری خطاب صرف ’پرنس‘ رہ جائے گا۔ وہ بدستور ونڈسر کے رائل لاج میں رہائش پذیر ہیں، مگر اب مکمل طور پر نجی زندگی گزار رہے ہیں۔