میٹا نے واٹس ایپ پر جنرل پرپز چیٹ بوٹس پر مکمل پابندی عائد کردی

میٹا نے واٹس ایپ پر پرائیویسی پالیسی میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے عمومی نوعیت کے چیٹ بوٹس کو پلیٹ فارم سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ پالیسی 15 جنوری 2026 سے نافذ العمل ہوگی۔

نئی پالیسی کے تحت مصنوعی ذہانت فراہم کرنے والی کمپنیاں، جیسے پرپلکسی، لوزیا، اوپن اے آئی اور پوک، واٹس ایپ کی بزنس سلوشنز کے ذریعے اپنے چیٹ بوٹس یا جنریٹیو مصنوعی ذہانت فیچرز کو بطور بنیادی سروس استعمال نہیں کرسکیں گی۔

میٹا نے اس حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ پابندی ان کاروباری اداروں پر لاگو نہیں ہوگی جو کسٹمر سروس کے لیے مصنوعی ذہانت استعمال کرتے ہیں، جیسے ریٹیلرز، ایئر لائنز یا ٹریول ایجنٹس۔

کمپنی کے مطابق واٹس ایپ بزنس اے پی آئی کا مقصد کاروباروں کو صارفین کو سپورٹ فراہم کرنے اور اپ ڈیٹس بھیجنے میں مدد دینا ہے، نہ کہ مکمل مصنوعی ذہانت چیٹ سروسز چلانا۔

ٹیک ماہرین کے مطابق گزشتہ ایک سال میں جنرل پرپز چیٹ بوٹس کے استعمال میں تیزی سے اضافے نے واٹس ایپ کے سسٹم پر بوجھ بڑھا دیا تھا، کیونکہ ان سے پیغامات کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ اور ایک مختلف سپورٹ ڈھانچے کی ضرورت پیدا ہو گئی تھی۔

میٹا کے مطابق یہ اقدام بزنس اے پی آئی کے ارادے کے مطابق ڈیزائن اور حکمتِ عملی پر مبنی فوکس کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ اس پالیسی کے نفاذ کے بعد تیسرے فریق کے مصنوعی ذہانت اسسٹنٹس واٹس ایپ پر کام نہیں کر سکیں گے اور صرف میٹا اے آئی ہی پلیٹ فارم پر ضم شدہ چیٹ ایجنٹ کے طور پر دستیاب ہوگا۔

ٹیکنالوجی تجزیہ کاروں کے مطابق اس فیصلے کے پیچھے مالی مفادات بھی کارفرما ہو سکتے ہیں۔ واٹس ایپ کی بزنس اے پی آئی کمپنی کے لیے آمدن کا ایک اہم ذریعہ ہے جو پیغام کی قسم کے لحاظ سے فیس وصول کرتی ہے۔ چ

ونکہ مصنوعی ذہانت چیٹ بوٹس اس ریونیو ماڈل میں فِٹ نہیں بیٹھتے تھے، اس لیے میٹا کو ان سے خاطر خواہ مالی فائدہ حاصل نہیں ہو رہا تھا۔

واضح رہے کہ میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ اس سے قبل بزنس میسجنگ کو کمپنی کی آمدن کا اگلا بڑا ستون قرار دے چکے ہیں۔ نئی پالیسی کے بعد واٹس ایپ کا مقصد اپنی سروسز کو صرف کاروباری اور صارفین کے درمیان رابطے تک محدود رکھنا ہے، تاکہ پلیٹ فارم کی سمت اور تجارتی ترجیحات واضح رہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں