اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کا عمل آج صبح سے شروع کیا جائے گا۔ تاہم اسرائیلی حکام نے واضح کیا ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام یرغمالیوں کی لاشیں آج واپس نہیں مل سکیں گی۔
اسرائیلی حکومت کی ترجمان نے تصدیق کی کہ لاشوں کی تلاش کے لیے ایک بین الاقوامی ادارہ قائم کیا جائے گا جو لاپتہ افراد کے مقامات کی نشاندہی اور باقیات کی بازیابی میں مدد کرے گا۔
غزہ میں قائم ریڈ کراس کے مراکز میں اس وقت قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔ بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی (ICRC) کی بسیں دیرالبلاح کے مقام پر پہنچ گئی ہیں جہاں اسرائیلی یرغمالیوں کو حماس کی تحویل سے لیا جائے گا اور ان کے بدلے تقریباً دو ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق حماس گزشتہ دو برسوں سے 48 اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ میں قید رکھے ہوئے تھی۔
ان میں سے 20 کے زندہ ہونے کی تصدیق کی گئی ہے، جب کہ 26 کو اسرائیلی حکام پہلے ہی مردہ قرار دے چکے ہیں۔ ان میں کچھ وہ ہیں جو اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ چند افراد اسرائیلی فضائی حملوں یا قید کے دوران ہلاک ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں کئی افراد 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں کے دوران اغوا کیے گئے تھے، جن میں نوا میوزک فیسٹیول کے شرکاء بھی شامل ہیں۔
ایک معروف اسرائیلی خاتون نوآ اَرگامانی کو جون میں ایک کارروائی کے دوران زندہ بازیاب کیا گیا تھا، تاہم اس کے ساتھی اویناتن اور سمیت کئی دیگر تاحال لاپتہ تھے۔
حماس ذرائع کے مطابق کچھ یرغمالیوں کی تدفین غزہ کے مختلف علاقوں میں عارضی طور پر کی گئی تھی، اور تمام مقامات کی درست نشاندہی میں وقت لگے گا۔ اسی مقصد کے لیے اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کی زیرِنگرانی ایک خصوصی بین الاقوامی ٹاسک فورس تشکیل دی جا رہی ہے۔
دوسری جانب، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ہی فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔ اس فہرست میں تقریباً 1700 وہ فلسطینی شامل ہیں جنہیں غزہ سے پکڑ کر اسرائیلی جیلوں میں منتقل کیا گیا تھا، اور انہیں اقوام متحدہ ”زبردستی لاپتہ کیے گئے افراد“ قرار دیتی ہے۔
اس کے علاوہ 250 ایسے فلسطینی قیدی ہیں جو عمر قید یا طویل سزائیں کاٹ رہے تھے، جن میں سے 135 کو غزہ یا بیرونِ ملک بھیجا جائے گا، جبکہ 100 کو مغربی کنارے منتقل کیا جائے گا۔ 15 قیدیوں کی رہائی مشرقی یروشلم میں ہوگی۔
قیدیوں کو تبادلے سے قبل نگیو کی کیتسیوت جیل اور رام اللہ کے قریب اوفر جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ عمل کو باضابطہ طور پر انجام دیا جا سکے۔
ادھر غزہ میں جنگ بندی کے بعد ملبے تلے دبے فلسطینیوں کی لاشیں نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔ مقامی حکام کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 124 لاشیں ملبے سے برآمد ہوئیں، جس کے بعد مجموعی شہداء کی تعداد 67 ہزار 806 تک پہنچ گئی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار 66 ہو گئی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق غزہ کے شمالی اور وسطی علاقوں میں تباہ شدہ عمارتوں سے اب بھی انسانی باقیات برآمد ہو رہی ہیں۔ امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ کئی مقامات پر کھدائی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں کیونکہ عمارتوں کے ملبے کے نیچے اب بھی سیکڑوں لاپتہ افراد دبے ہونے کا خدشہ ہے۔