غزہ: فلسطینی تنظیم حماس آج 20 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا عمل شروع کرے گی، جبکہ معاہدے کے مطابق اسرائیلی مغویوں کی رہائی کے فوراً بعد فلسطینی قیدیوں کو بھی آزاد کیا جائے گا۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ وہ 28 دیگر یرغمالیوں کی لاشیں وصول کرنے کی تیاری کر رہی ہے، جن کی موت کی تصدیق ہوچکی ہے۔
ترجمان اسرائیلی حکومت کے مطابق، فلسطینی قیدیوں کی رہائی اسی وقت ممکن ہوگی جب غزہ سے یرغمالیوں کو اسرائیل کے حوالے کر دیا جائے۔
دوسری جانب حماس کے سیاسی بیورو کے سینئر رکن غازی حماد نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل فلسطینی قیدیوں کی فہرست میں بار بار تبدیلیاں کر رہا ہے، جس سے عمل میں تاخیر ہو رہی ہے۔
غازی حماد نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا کہ اگر عالمی دباؤ کم ہوا تو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو دوبارہ جارحیت پر اتر سکتے ہیں۔ انہوں نے عرب ممالک اور ثالثی کردار ادا کرنے والے ممالک سے اپیل کی کہ غزہ امن معاہدے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنائیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حماس مصر، قطر اور ترکی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور معاہدے کے تحت یرغمالیوں کی رہائی کی تمام تیاریاں مکمل کر چکی ہے، تاہم اسرائیل کی جانب سے دستاویزات کی تصدیق میں تاخیر نے رکاوٹیں پیدا کر دی ہیں۔