خیبر پختونخوا میں سیاسی تنازع، گورنر نے علی امین کا استعفیٰ مسترد کردیا، اسمبلی کا اجلاس آج

خیبر پختونخوا میں سیاسی تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔ گورنر فیصل کریم کنڈی نے وزیرِاعلیٰ علی امین گنڈاپور کے استعفوں پر موجود غیر مشابہ دستخطوں پر اعتراض اٹھاتے ہوئے استعفے واپس کر دیے ہیں۔

گورنر ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق گورنر کو 8 اور 11 اکتوبر 2025 کو وزیرِاعلیٰ کے دفتر سے 2 استعفے موصول ہوئے، جن پر دستخط مختلف اور غیر مشابہ پائے گئے۔

اس پر گورنر فیصل کریم کنڈی نے وزیرِاعلیٰ کو 15 اکتوبر دوپہر 3 بجے گورنر ہاؤس طلب کر لیا ہے تاکہ استعفوں کی اصل حیثیت کی تصدیق کی جا سکے۔

فیصل کریم کنڈی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ وہ اس وقت شہر سے باہر ہیں اور 15 اکتوبر کی شام پشاور واپس آئیں گے، جس کے بعد یہ معاملہ آئینِ پاکستان کے مطابق نمٹایا جائے گا۔
دوسری جانب وزیرِاعلیٰ علی امین گنڈاپور نے گورنر کے اعتراض پر ردِعمل دیتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ دونوں استعفوں پر دستخط میرے ہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گورنر کا اعتراض بے بنیاد ہے اور وہ اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔

ادھر خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس آج طلب کیا گیا ہے، جس میں نئے قائدِ ایوان کا انتخاب کیا جائے گا۔ انتخاب کے لیے 4 امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی منظور کیے گئے ہیں جن میں:

تحریکِ انصاف کے سہیل آفریدی،
جے یو آئی (ف) کے مولانا لطف الرحمان،
مسلم لیگ (ن) کے سردار شاہ جہان یوسف، اور
پیپلز پارٹی کے ارباب زرک خان شامل ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں کے درمیان متفقہ امیدوار لانے کے لیے مشاورت جاری ہے۔ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے کہا کہ اپوزیشن ایک مشترکہ امیدوار میدان میں اتارنے پر متفق ہے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد 145 ہے، جن میں 93 حکومتی اور 52 اپوزیشن ارکان شامل ہیں۔ نئے وزیرِاعلیٰ کے انتخاب کے لیے 73 ووٹ درکار ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں