نوبیل انعام سے محرومی پر ڈونلڈ ٹرمپ کی خاموشی، مگر سوشل میڈیا پر طوفان

امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمعے کی صبح ٹروتھ سوشل پر متحرک نظر آئے، لیکن حیران کن طور پر انہوں نے اپنی نوبیل امن انعام میں ناکامی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ناروے کی نوبل کمیٹی نے اس سال کا امن انعام وینزویلا کی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا مچادو کو دیا، جس پر ٹرمپ کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

جمعے کی صبح ٹرمپ کے اکاؤنٹ سے درجنوں پوسٹس شیئر کی گئیں جن میں ان کے اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ فائر بندی معاہدے میں کردار پر تعریفیں repost کی گئیں۔

ایک پوسٹ میں نیوز میکس ٹی وی کا کلپ شامل تھا جس میں اینکر نے ٹرمپ کو مشرقِ وسطیٰ میں امن کے قیام کا کریڈٹ دیا، اگرچہ اُس وقت یہ معاہدہ ابھی اسرائیلی کابینہ سے منظور نہیں ہوا تھا۔

ایک اور پوسٹ میں ٹرمپ نے نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز کے خلاف ورجینیا گرینڈ جیوری کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کا ذکر کیا، جبکہ ایک ویڈیو میں سابق امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین نے ٹرمپ کی مذاکراتی صلاحیتوں کی تعریف کی۔

2 دیگر پوسٹس میں صرف ویڈیوز شامل تھیں جن میں اٹارنی جنرل پم بانڈی کی سینیٹ کمیٹی میں جارحانہ گواہی دکھائی گئی تھی۔

اگرچہ ٹرمپ نے نوبیل انعام کے فیصلے پر خاموشی اختیار کی، لیکن ان کے حامیوں نے بھرپور ردعمل دیا۔

اسٹیفن چیونگ، وائٹ ہاؤس کمیونیکیشن ڈائریکٹر، نے لکھا کہ صدر ٹرمپ امن کے معاہدے کرتے رہیں گے، جنگیں ختم کریں گے اور زندگیاں بچائیں گے۔ نوبیل کمیٹی نے ثابت کیا کہ وہ امن پر نہیں، سیاست پر یقین رکھتی ہے۔

اسی دوران جارجیا کے رکنِ کانگریس بڈی کارٹر نے ٹی وی پر ٹرمپ کے لیے مہم چلائی اور انعام کے فیصلے پر نظرِثانی کا مطالبہ کیا۔

ٹرمپ طویل عرصے سے نوبیل انعام کے خواہش مند رہے ہیں اور انہیں امید تھی کہ اسرائیل-حماس فائر بندی معاہدہ انہیں یہ اعزاز دلوا دے گا۔

تاہم انہوں نے بدھ کے روز ایک سوال کے جواب میں محتاط لہجے میں کہا، مجھے نہیں معلوم، لیکن میں نے سات جنگیں ختم کیں، آٹھویں قریب ہے، شاید روس والا مسئلہ بھی حل کر لیں۔ لیکن ہو سکتا ہے وہ پھر بھی مجھے نہ دیں۔

اگر ٹرمپ جیت جاتے تو وہ نوبیل امن انعام حاصل کرنے والے پانچویں امریکی صدر بنتے، ان سے پہلے تھیوڈور روزویلٹ (1906)، ووڈرو ولسن (1919)، جمی کارٹر (2002) اور باراک اوباما (2009) کو یہ اعزاز مل چکا ہے۔

خود ٹرمپ نے فی الحال اس فیصلے پر کوئی لفظ نہیں کہا، مگر ان کے حامیوں کے مطابق، یہ انعام نہیں بلکہ انصاف کی کمی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں