بھارت: کھانسی کا شربت پی کر 17 بچے چل بسے، ڈبلیو ایچ او نے نوٹس لے لیا

اقوام متحدہ کے صحت کے ادارے نے بھارت کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کھانسی کے شربت کی برآمد کی تصدیق کرے جس کے استعمال سے ملک میں 17 بچوں کی موت ہوچکی ہے۔
rauTرائٹرز کے مطابق کھانسی کے شربت میں زہریلا ڈائی ایتھیلین گلائیکل پایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ بھارتی حکومت نے عوام سے 2 مزید برانڈز سے احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے۔
بھارت میں گزشتہ ماہ کے دوران بچوں کی اموات اس وقت ہوئیں جب انہوں نے کھانسی کی ایسی دوا استعمال کی جس میں زہریلے ڈائی ایتھیلین گلائیکل کی مقدار اجازت شدہ حد سے تقریباً 500 گنا زیادہ تھی۔ یہ اموات سب ہی کولڈریف دوا سے منسلک تھیں جس پر 2 اکتوبر کو ٹیسٹ کے بعد پابندی لگا دی گئی۔
گجرات اور دیگر ریاستوں کی جانب سے بدھ کو جاری کردہ عوامی انتباہ میں بتایا گیا کہ ریسپی فریش اور ری لائف شربتوں میں بھی ڈائی ایتھیلین گلائیکل پایا گیا ہے جو ایک زہریلا کیمیکل ہے اور گردوں کی ناکامی، اعصابی پیچیدگیوں اور خاص طور پر بچوں میں موت کا سبب بن سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے برآمدات پر وضاحت طلب کرلی
ڈبلیو ایچ او نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ وہ نئی دہلی سے تصدیق طلب کر رہا ہے کہ کیا اس زہریلے کھانسی کے شربت کی برآمد بھی ہوئی ہے یا نہیں۔
کولڈریف جو سری سن فارماسیوٹیکل مینیوفیکچرر کی پیداوار ہے صرف بھارت میں فروخت ہوتا رہا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق۔ گجرات حکام نے بتایا کہ باقی 2 شربت دیگر بھارتی ریاستوں میں فروخت ہو رہے تھے لیکن انہوں نے برآمدات کا ذکر نہیں کیا۔ متعلقہ کمپنیوں اور ادویہ حکام نے برآمدات کے حوالے سے سوالات کے جواب نہیں دیے۔
عالمی ادارہ صحت کا انتباہ اور بھارتی حکومتی اقدامات
ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ وہ کولڈریف شربت کے حوالے سے عالمی طبی مصنوعات کی الرٹ جاری کرنے کی ضرورت کا جائزہ لے گا جب اسے بھارتی حکام کی طرف سے سرکاری تصدیق موصول ہو جائے گی۔
اقوام متحدہ کے صحت کے ادارے نے بچوں کے لیے کھانسی اور زکام کی ادویات کے استعمال سے گریز کرنے کی ہدایت جاری رکھی ہے۔
بھارت کے ڈرگ کنٹرولر جنرل راجی رگھو وشنشی نے کہا کہ معائنہ کے دوران دواؤں کی فیکٹریوں میں سنگین غفلت سامنے آئی ہے جہاں ہر بیچ کی جانچ نہیں کی گئی۔
بند شدہ فیکٹری اور تفتیش
دواساز کمپنی سری سن کا دفتر اور فیکٹری جنوبی ریاست تمل ناڑو میں بند ہیں۔ پولیس کمپنی کے خلاف قتل کے مقدمے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ شربت کی فروخت پر پابندی عائد ہے اور مرکزی حکام نے سری سن کا لائسنس منسوخ کرنے کی سفارش کی ہے۔

ڈرگ انسپیکٹرز نے فیکٹری کی دیواروں پر نوٹس لگا دیا ہے جس میں دوا کی تیاری اور اجزا کے ماخذ کے بارے میں تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔

مزید کمپنیوں کی تحقیقات
بھارتی وزارت صحت نے بتایا کہ دیگر 19 فیکٹریوں کی چھان بین جاری ہے۔ گجرات میں ری لائف بنانے والی شیپ فارما اور ریسپی فریش بنانے والی ریڈنیکس فارماسیوٹیکلز کو بھی ناقص معیار کی ادویات بنانے پر روک لگا دی گئی ہے۔

بھارت کی دوا سازی کی صنعت اور عالمی معیار
بھارت کی دوا سازی کی صنعت دنیا میں تیسری بڑی صنعت ہے جس کی مالیت 50 ارب ڈالر سے زیادہ ہے اور اس کا نصف حصہ برآمدات سے آتا ہے۔
بھارت امریکا میں 40 فیصد عام ادویات اور افریقی ممالک میں 90 فیصد سے زیادہ ادویات فراہم کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں