امریکی نجی خلائی کمپنی اسپیس ایکس نے ناسا اور نواہ کے مشنز خلا میں بھیج دیے ہیں، جن کا مقصد سورج کی سرگرمیوں اور اسپیس ویدر کے اثرات کو سمجھنا ہے۔ یہ لانچ بدھ کی صبح 7 بج کر 30 منٹ پر ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے فالکن 9 راکٹ کے ذریعے کیا گیا۔
اس مشن کے تحت تین خلائی جہاز خلا میں روانہ کیے گئے ہیں جن میں سب سے اہم ’آئی میپ‘ (IMAP) یعنی Interstellar Mapping and Acceleration Probe ہے، جس پر تقریباً 600 ملین ڈالر لاگت آئی ہے۔
یہ خلائی جہاز 10 جدید سائنسی آلات سے لیس ہے، جو سورج سے خارج ہونے والے ذرات، شمسی ہواؤں اور بین السیاراتی گردوغبار کا مشاہدہ کرے گا، آئی میپ کے ساتھ بھیجے گئے دیگر 2 اسپیس کرافٹ بھی مختلف پہلوؤں پر تحقیق کریں گے لیکن تینوں کا بنیادی مقصد زمین پر سورج کی سرگرمیوں کے اثرات کو سمجھنا ہے۔
یہ تمام مشنز سورج اور زمین کے درمیان موجود ’لاگرانژ پوائنٹ 1‘ (L1) کی طرف روانہ ہوئے ہیں، جو زمین سے تقریباً 15 لاکھ کلومیٹر (930,000 میل) کے فاصلے پر ایک کششیاتی طور پر مستحکم مقام ہے۔
ناسا کے سائنسدانوں کے مطابق یہ مشن خلا میں شمسی ہوا کے بہاؤ اور ہیلیوسفئیر کی بیرونی حد کا نقشہ بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ ہیلیوسفئیر وہ وسیع خلا ہے جو شمسی ہوا اور مقناطیسی میدان سے گھرا ہوا ہے اور پورے نظامِ شمسی کو ایک حفاظتی ببل کی طرح ڈھک کر رکھتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مشن کے ڈیٹا سے نہ صرف زمین کو درپیش خلائی طوفانوں اور مقناطیسی طوفانوں کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ یہ بھی سمجھنے میں آسانی ہوگی کہ کس طرح سورج کی سرگرمیاں خصوصاً مواصلاتی نظام، سیٹلائٹس اور پاور گرڈز ہماری روزمرہ زندگی پر اثر انداز ہوتی ہیں۔