ایشیا کپ 2025 پاک بھارت ٹاکرا، کس کی زنبیل میں کیا ہے؟

کرکٹ کے بڑے اور روایتی حریف، پاکستان اور بھارت، کل 14 ستمبر بروز اتوار دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں آمنے سامنے ہوں گے۔ ایشیا کپ 2025 کے گروپ اے کے اس میچ کی اہمیت صرف پوائنٹس یا ٹورنامنٹ کے حساب سے نہیں بلکہ دونوں ممالک کے تاریخی، سیاسی اور جذباتی پس منظر سے بھی جڑی ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ مقابلے نہ صرف کھیل کے لحاظ سے بلکہ سفارتی اور عوامی جذبات کے آئینہ دار بھی سمجھے جاتے ہیں۔

ایشیا کپ کا آغاز 1984 میں ہوا اور اس کے بعد سے یہ ٹورنامنٹ ایشیائی کرکٹ کی سب سے بڑی چیمپیئن شپ کے طور پر ابھرا۔ پاک بھارت میچ کی روایت اس قدر گہری ہے کہ ہر مقابلہ کروڑوں شائقین کے دل کی دھڑکن بن جاتا ہے۔
ایشیا کپ کا صرف ایک میچ نہیں بلکہ 14 ستمبر 2025 کے میچ کے بعد بھی دونوں ٹیمیں سپر فور مرحلے میں ایک بار پھر 21 ستمبر کو مدمقابل آ سکتی ہیں، جبکہ فائنل 28 ستمبر کو ممکنہ طور پر تیسرا ٹکراؤ بھی کرا سکتا ہے۔

دبئی میں اس میچ کا انعقاد اس لیے بھی خصوصی ہے کیونکہ بھارت میں حالیہ سیاسی کشیدگی اور دونوں ممالک کے تعلقات میں سرد مہری کے سبب میزبان کی ذمہ داری متحدہ عرب امارات کو دی گئی۔ دبئی نے ماضی میں بھی کئی یادگار میچوں کی میزبانی کی ہے۔

پلوامہ حملہ ڈرامہ اور بھارت کی فوجی کارروائی ‘آپریشن سندور’ کی ہزیمت کے بعد پاک بھارت تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں مگر کرکٹ جاری ہے۔ یہ میچ اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ کھیل، حتیٰ کہ سیاسی کشیدگی کے دوران، ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں عوامی جذبات، اعصاب کی جنگ اور قومی فخر کا امتزاج نظر آتا ہے۔

یہ میچ روایتی اسٹارز کے بغیر ہو رہا ہے۔ بھارت میں ویرات کوہلی اور روہت شرما کا دور ختم ہوچکا، اور ٹیم میں نئی قیادت اور ابھرتے کھلاڑی میدان میں ہیں۔ کپتانی سوریا کمار یادیو کے ہاتھ میں ہے، جو ٹی20 فارمیٹ میں جارحانہ انداز اور 360 ڈگری شاٹس کی مہارت کے حامل ہیں۔
ہاردک پانڈیا جیسے آل راؤنڈر ٹیم کو بیٹنگ اور بولنگ دونوں میں بیک وقت سپورٹ فراہم کر سکتے ہیں، جبکہ جسپریت بمراہ ڈیتھ اوورز میں بھارتی امیدیں ہیں۔
پاکستان کی طرف سے بھی گریٹ بابر اعظم اور محمد رضوان کی غیر موجودگی میں نئی ٹیم سامنے ہے، کپتان سلمان آغا قیادت کے ساتھ بیٹنگ میں بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
نوجوان بلے باز فخر زمان اور حسن نواز جارحانہ انداز میں آغاز فراہم کرسکتے ہیں، جبکہ شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف بولنگ میں دھچکا دے کر میچ کا رخ بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں