برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر اور اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ کے درمیان ڈاؤننگ اسٹریٹ میں ہونے والی ملاقات ایک ’سفارتی جھڑپ‘ میں بدل گئی
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب اسرائیل نے قطر میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنانے کی فضائی کارروائی کی، جس پر برطانیہ سمیت کئی ملکوں نے تشویش ظاہر کی ہے۔
ابتدائی لمحات ہی سے ملاقات کی فضا کشیدہ رہی، ہاتھ ملاتے وقت دونوں رہنماؤں کے چہروں پر مسکراہٹ غائب تھی۔
اسٹارمر نے قطر پر اسرائیلی حملے کو ’نامناسب‘ قرار دیا اور خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدامات غزہ میں جنگ بندی مذاکرات اور خطے میں برطانیہ کی پالیسی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے اسرائیلی صدر پر زور دیا کہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی تیز کی جائے اور حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کی رہائی یقینی بنائی جائے۔
ہرزوگ نے برطانوی اعتراضات مسترد کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی بھی قدم دراصل حماس کو انعام دینے کے مترادف ہوگا۔
انہوں نے برطانیہ کی طرف سے بعض اسرائیلی رہنماؤں پر عائد پابندیوں کو بھی ناقابلِ قبول قرار دیا۔
ملاقات کے بعد برطانوی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ اسٹارمر اپنی جماعت کے اندر دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کے خلاف زیادہ سخت رویہ اپنائیں، خاص طور پر غزہ میں انسانی بحران کے پیشِ نظر۔
برطانیہ نے پہلے ہی عندیہ دیا ہے کہ اگر اسرائیل اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس تک کچھ شرائط پوری نہ کرے تو لندن فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی سمت بڑھے گا۔
یہ جھڑپ اس امر کی عکاس ہے کہ اسرائیل اور برطانیہ کے تعلقات میں قطر حملے اور غزہ جنگ کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے، اور آئندہ ہفتوں میں دونوں ملکوں کے تعلقات مزید دباؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
