پنجاب میں 3 دریاؤں کے ریلوں کا رخ ملتان کی جانب، پی ڈی ایم اے نے آئندہ 3 دن انتہائی اہم قرار دے دیے

پنجاب میں تین دریاؤں کے ریلوں کا رخ ملتان کی جانب ہے اور پی ڈی ایم اے نے آئندہ تین دن انتہائی اہم قرار دیے ہیں۔ حکام کے مطابق شیرشاہ بند پر پانی کا بہاؤ برقرار ہے تاہم بند توڑنے کا فیصلہ فی الحال مؤخر کر دیا گیا ہے، ضرورت پڑنے پر بریچ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

جلال پور پیروالا کے قریب بند میں شگاف پڑنے سے پانی آبادی میں داخل ہوگیا۔ خان بیلہ روڈ پر ریسکیو کے دوران کشتی الٹ گئی تاہم بروقت امداد اور لائف جیکٹس کے باعث بڑا سانحہ ٹل گیا۔ علاقے میں آٹھ میں سے چھ فلڈ ریلیف کیمپس پانی میں بہہ گئے، باقی دو کیمپس ہزاروں متاثرین کے لیے ناکافی ہیں۔

ادھر، سیلاب متاثرین سے زائد کرایہ وصول کرنے والے کشتی مالکان گرفتار کرلیے گئے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ تمام نجی کشتیاں اب پولیس نگرانی میں چلیں گی اور متاثرین کی ٹرانسپورٹ کا خرچ حکومت برداشت کرے گی۔

ملتان میں سیلابی صورتحال بدستور سنگین ہے، جلال پور پیروالا کو بچانے کے لیے وہاڑی پل بند توڑنے سے درجنوں علاقے زیر آب آگئے۔ لیاقت پور کے 7 گاؤں بھی ڈوب گئے ہیں۔

دوسری جانب مرالہ، خانکی اور قادر آباد ہیڈ ورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ ہیڈ تریموں میں پانی کی سطح کم ہو گئی ہے۔ چشتیاں میں دریائے ستلج میں ڈوب کر 12 سالہ لڑکا جاں بحق ہوگیا۔

پنجاب میں دریائے چناب، ستلج اور راوی میں سیلاب کے باعث تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلابی ریلوں نے مزید درجنوں بستیاں ڈبو دیں جب کہ سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں اور باغات تباہ ہوگئے۔

پرووینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے صوبے میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی ہے۔

پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق دریائے راوی، ستلج اور چناب میں حالیہ سیلاب کے دوران مختلف حادثات کے نتیجے میں 76 شہری جاں بحق ہوئے جب کہ شدید سیلابی صورت حال کے باعث پنجاب میں 4400 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے۔

دریائے چناب میں سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 2190 موضع جات متاثر ہوئے جب کہ دریائے ستلج میں 651 اور راوی میں سیلاب نے 1495 موضع جات کو متاثر کیا۔

رپورٹ کے مطابق دریاؤں میں سیلابی صورت حال سے مجموعی طور پر 42 لاکھ 9 ہزار لوگ متاثر ہوئے، جن میں سے 21 لاکھ 90 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جب کہ متاثرہ اضلاع میں 15 لاکھ 81 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

ریلیف کمشنر نبیل جاوید کے مطابق شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 404 ریلیف کیمپس، 488 میڈیکل کیمپس اور 421 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔

دریاؤں میں سیلابی صورت حال کے باعث منگلا ڈیم 90 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے۔ اس کے علاوہ دریائے ستلج پر موجود انڈین بھاکڑا ڈیم 90 فیصد، پونگ ڈیم 99 فیصد جب کہ تھین ڈیم 97 فیصد تک بھر چکا ہے۔

بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا سلسلہ جاری
بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے اور دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑنے کے بعد پاکستان میں اونچے درجے کے سیلاب کی صورت حال برقرار ہے اور بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستان کو دریائے ستلج میں سیلابی پانی چھوڑنے سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں