کراچی میں بارش: ندی نالوں میں طغیانی، ڈیم اوور فلو ہونے سے کئی علاقے زیرِ آب، اسکولوں میں تعطیل، فوج طلب

کراچی میں وقفے وقفے سے ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے، بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی اور ڈیم اوور فلو ہونے سے شہر کے مختلف علاقے زیرِ آب آنے سے پانی آبادیوں میں داخل ہوگیا، صورت حال کے باعث زمینی رابطے منقطع ہوگئے اور تعلیمی ادارے بھی بند کر دیے گئے ہیں جب کہ شہر کے بعض علاقوں میں سیلابی صورت حال کے باعث فوج اور رینجرز کو طلب کرلیا گیا، سوسائٹیوں میں مساجد سے اعلانات کیے گئے۔

شہر قائد میں گزشتہ 2 روز کے دوران وقفے وقفے سے مسلسل بارش نے تباہی مچا دی، مسلسل بارش کے بعد مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے۔ ملیر، ایم نائن، سہراب گوٹھ، خمیسو گوٹھ، لیاری ندی، ملیر ندی اور مچھر کالونی شدید متاثر ہیں۔

پاک فوج اور رینجرز کے اہلکار متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔ رینجرز حکام کے مطابق مشکل کی اس گھڑی میں رینجرز متاثرہ عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔

کراچی میں موسلا دھار بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی اور ڈیم اوور فلو ہونے سے شہر کے مختلف علاقے زیرِآب آگئے ہیں۔

ٹھڈو ڈیم اوور فلو ہونے سے سپر ہائی وے سے متصل آبادیوں میں پانی داخل ہوگیا۔ بیشتر سوسائٹیاں ڈوب گئیں جبکہ مساجد سے حفاظتی اعلانات شروع کر دیے گئے۔

ملیر ندی، تھدو ندی اور میمن گوٹھ ندی بپھر گئیں۔ سپر ہائی وے کا ملک بھر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، گلشن حدید لنک روڈ اور نیشنل ہائی وے سے بھی سپر ہائی وے کا رابطہ ٹوٹ گیا جب کہ جمالی پل سمیت کئی مقامات پر ندی کا پانی سڑکوں پر آگیا۔

کراچی میں منگل کو مون سون کی موسلا دھار بارش کے بعد شہر کا نظامِ زندگی درہم برہم ہو گیا، بارش کے نتیجے میں نکاسیٔ آب کا نظام مکمل طور پر بیٹھ گیا جبکہ بارش سے جڑے واقعات میں 3 شہری بھی جاں بحق ہوئے۔

سڑکیں اور گلیاں برساتی اور گندے پانی میں ڈوب گئیں جبکہ لیاری اور ملیر ندیوں میں طغیانی کے باعث شہری علاقے زیرآب آگئے۔

اہم شاہراہیں بند، ٹریفک معطل
شدید بارش کے بعد کورنگی کاز وے، کورنگی کراسنگ اور گلشنِ حدید لنک روڈ سمیت شہر کی کئی اہم شاہراہیں بند کرنا پڑیں، کورنگی کے گودام چورنگی سے محمود آباد جانے والی سڑک بھی سیلابی صورت حال کے باعث بند کر دی گئی۔

اسی طرح کورنگی کراسنگ کو قیوم آباد کی جانب بند کر کے ٹریفک کو سی این جی کٹنگ اور گودام چورنگی کے ذریعے گزارا گیا۔

ملیر ندی میں طغیانی کے سبب نیشنل ہائی وے اور سپر ہائی وے کو ملانے والی گلشنِ حدید لنک روڈ بھی بند ہو گئی۔
دوسری جانب تھڈو ڈیم لبریز ہونے کے بعد لیاری اور ملیر ندیوں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوگئی جس کا دباؤ بڑھنے سے اطراف کی آبادیوں میں پانی داخل ہو گیا۔

ایم-9 موٹر وے بھی متاثر ہوئی اور حیدرآباد جانے والا ٹریک برساتی پانی میں ڈوب گیا جس سے ٹریفک کئی گھنٹے جام رہا۔

جاں بحق افراد اور ریسکیو آپریشن
بارش کے دوران مختلف حادثات میں 3 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جاں بحق ہونے والوں میں 2 نوعمر لڑکے بھی شامل ہیں جو کرنٹ لگنے سے دم توڑ گئے۔

ادھر سہراب گوٹھ، حسن منان کالونی اور گلشنِ اقبال میں ریسکیو اداروں نے پھنسے ہوئے متعدد افراد کو نکالا اور محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ بعض مقامات پر کشتیوں اور بڑی گاڑیوں کی مدد سے انخلا کیا گیا۔
آبادیوں میں پانی داخل، مکانات متاثر
بارش اور ندیوں میں طغیانی کے باعث سرجانی ٹاؤن، ناظم چورنگی، ایوب گوٹھ، لاسی گوٹھ، نشتر بستی اور عیسیٰ نگری سمیت کئی علاقے زیرآب آگئے۔

گلستانِ جوہر بلاک 14 اور 15، فیڈرل بی ایریا، گلشنِ اقبال، لیاقت آباد، یونیورسٹی روڈ، لانڈھی، کورنگی، نارتھ کراچی اور نارتھ ناظم آباد بھی پانی میں ڈوب گئے۔

متعدد مساجد بھی گندے پانی میں گھِر گئیں جس سے نمازیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، شہریوں نے شکوہ کیا کہ نئی سڑکیں اور انڈر پاسز بھی نکاسیٔ آب نہ ہونے کے باعث گندے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔

بدھ کے روز کراچی کے تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے جس کا باضابطہ نوٹیفکیشن قائم مقام کمشنر نے جاری کر دیا۔

محکمۂ موسمیات کی پیش گوئی
محکمۂ موسمیات کے مطابق کراچی میں بارش برسانے والا گہرا ڈپریشن کمزور ہو کر ڈپریشن کی شکل اختیار کر چکا ہے جو اس وقت وسطی سندھ کے اوپر موجود ہے اور آئندہ 12 گھنٹوں میں مزید کمزور ہو کر کم دباؤ کے نظام میں بدل جائے گا۔

مزید پڑھیں: کراچی: اوسط بارش 150 ملی میٹر لیکن برداشت کرنے کی گنجائش 40 ملی میٹر، آگے کیا ہوگا؟

محکمہ کا کہنا ہے کہ اس سسٹم کے زیرِ اثر صوبے میں طاقتور مون سون ہوائیں داخل ہو رہی ہیں۔ ان کے اثرات کے تحت کراچی ڈویژن میں بدھ تک وقفے وقفے سے تیز ہوا کے ساتھ بارش اور کہیں کہیں شدید سے انتہائی شدید بارش کا امکان ہے۔

شہری برہم، حکام بے بس
شہریوں نے واٹر کارپوریشن اور واٹر بورڈ کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بارش سے پہلے تیاری نہ ہونے کے باعث شہر بدترین بحران کا شکار ہے، ان کا کہنا تھا کہ تعفن زدہ پانی گھروں، گلیوں اور مساجد میں داخل ہو کر زندگی اجیرن بنا رہا ہے۔

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور نکاسیٔ آب و ریسکیو انتظامات کا جائزہ لیا، ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کو مشکلات سے نکالنے کے لیے تمام ادارے سرگرم ہیں تاہم غیر معمولی بارش اور ڈیم لبریز ہونے سے صورت حال بگڑ گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں