پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ نے گندم کے مصنوعی بحران پیدا کرنے کا ذمہ دار پنجاب حکومت کو قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے ملوں کوگندم درآمدکرنے کی اجازت دینے کامطالبہ کردیا ،بین الصوبائی پابندی سے آنیوالے دنوں میں گندم کا بحران شدت اختیارکرنے اور آٹے کا نیا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔
ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالجنید عزیز نے ایکسپریس کو بتایاکہ پنجاب حکومت کی جانب سے گذشتہ ہفتے کے اختتام پر اچانک گندم کی بین الصوبائی نقل وحمل پر پابندی عائدکردی گئی ہے، سندھ میں پنجاب سے قبل گندم کی فصل کی آمدفروری سے شروع ہوجاتی ہے جسے پنجاب سمیت ملک کے دیگر صوبوں کی ضروریات پوری کرنے کیلیے ترسیل ہوتی ہے جبکہ پنجاب میں گندم کی پیداوار تاخیر سے ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایاکہ پنجاب نے اپنی ضروریات کی گندم پوری کرنے کے بعدغیر متوقع طور پرگندم کی بین الصوبائی نقل وحمل پر پابندی عائدکردی ہے، جس کے نتیجے میں سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوامیں گندم کامصنوعی بحران پیدا ہوگیا ہے۔
عبدالجنید عزیز نے کہا کہ گندم کے ڈی ریگولیشن کی پالیسی کے بعد اِس پر گندم کی نقل وحمل پرکوئی پابندی نہیں لگائی جاسکتی ہے اور یہ شق 151 پاکستان کے آئین میں موجود ہے لیکن اس شق دھجیاں اْڑائی جارہی ہے اور عوام میں اضطراب کی کیفیت پیداکردی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس نوعیت کے غیردانشمندانہ سرکاری اقدامات ہمیشہ بحرانوں کی بنیاد بنتے ہیں، جبکہ ہونا تو یہ چاہیے تھاکہ پنجاب میں بدترین سیلابی صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پنجاب سے گندم دوسرے صوبوں کومنتقل کی جاتی مگر پنجاب حکومت نے گندم کی نقل وحمل پر پابندی لگا کر اربوں روپے کی ذخیرہ کی گئی گندم کو خطرات سے دوچارکردیاہے ۔