وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ( کے پی ) علی امین گنڈاپور نے کالا باغ ڈیم بنانے کی حمایت کر دی۔
سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ہماری غلط پالیسیوں کی وجہ سے افغانستان ہمارا دشمن بن گیا اور 40 سال بعد انہیں نکال رہے ہیں جبکہ ابھی اپنے صوبہ میں روکا ہوا ہے، افغانوں کو شہریت کیوں نہیں دیتے ، اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے ، انہیں شہریت دی جائے۔
وزیر اعلیٰ کے پی کا کہنا تھا کہ اسٹوڈنٹ ویزا میری درخواست پر شروع کیا گیا، افغانستان میں زلزلے کے زخمیوں کے علاج کیلئے پیشکش کر دی ہے۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ پورے خیبر پختونخوا میں سنائپر رائفل نہیں ہے، صوبے کے کسی تھانے اور افسر کے پاس ایک بلٹ پروف گاڑی نہیں، مقابلہ ان سے کر رہے ہیں جنہوں نے امریکا کو شکست دی ہوئی ہے، پولیس پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ 92 افسروں کی کمی ہے ، وفاق سے مطالبہ کیا ہے مجھے افسران دو، مجھے انتہاپسند تحفے میں ملے، آپ سے تو کچے کے ڈاکو نہیں سنبھالے جاتے، کچے کے ڈاکو میرے حوالے کریں تو سبق سکھا دوں گا، پولیس پر ماضی میں کوئی خرچ نہیں ہوا، ابھی ہم نے 50 بلٹ پروف گاڑیاں منگوائی ہیں، مزید بلٹ پروف گاڑیاں لے رہے ہیں۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے 2012 میں ساڑھے پانچ ہزار کلاشنکوفوں کی خریداری کے لئے پاک فوج کو رقم دی تھی لیکن میری حکومت آنے تک اسلحہ نہیں ملا تھا، موجودہ آرمی چیف کے سامنے معاملہ اٹھایا تو فوری احکامات پر سارا اسلحہ مل گیا ہے۔
علی امین کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوامیں سیلاب اوربارشوں کے نقصانات سے نمٹنا چیلنج تھا، 24 گھنٹوں میں تمام لوگوں تک پہنچے، زیادہ تر جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضے ادا کر دیئے گئے ہیں، گھروں کے نقصانات کے ازالے کی بھی ادائیگی ہو رہی ہے ، کمرشل نقصانات کے ادائیگی اب ہوگی ، بارشوں اور سیلاب میں ہمارے اداروں کا فوری جواب مثالی تھا۔