نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ملک کے مختلف حصوں میں 23 اگست سے 30 اگست تک موسلا دھار بارشوں اور ممکنہ سیلاب کی پیش گوئی کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔
این ڈی ایم اے کی ایڈوائزری کے مطابق گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں بکھری ہوئی بارشوں اور گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارشوں کا امکان ہے، جس سے فلڈ، لینڈ سلائیڈنگ اور گلیشیئر جھیل پھٹنے (GLOF) کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
پنجاب میں راولپنڈی، اٹک، جہلم، میانوالی، خوشاب، سرگودھا، سیالکوٹ، گوجرات اور حافظ آباد میں بھاری بارشوں کا امکان ہے۔
خیبر پختونخوا میں چترال، دیر، سوات، شانگلہ، مانسہرہ، بٹگرام، ایبٹ آباد، مالاکنڈ، پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، مردان، ٹانک، بنوں اور لکی مروت متاثر ہو سکتے ہیں۔
گلگت بلتستان میں گلگت، اسکردو، ہنزہ، غذر، دیامر، استور، گانچھے اور شگر میں بھی بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
این ڈی ایم اے نے صوبائی اور ضلعی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ گلیشیئر علاقوں کی نگرانی بڑھائیں، کمزور کمیونٹیز میں ایویکیوشن ڈرلز کریں اور ریسکیو سروسز کو الرٹ رکھیں۔ شہری اداروں کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایمرجنسی پلان تیار کریں، راشن اور سامان ذخیرہ کریں اور لینڈ سلائیڈنگ یا سیلاب کی صورت میں سڑکوں کی فوری صفائی یقینی بنائیں۔
اتھارٹی نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ دریاؤں اور تیز ندی نالوں کے قریب غیر ضروری سفر سے گریز کریں کیونکہ گاڑیاں بہہ جانے کا خدشہ ہے۔ نشیبی علاقوں میں رہنے والے شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ چوکس رہیں اور ایویکیوشن پلان پر عمل کریں۔ سیاحوں کو بھی وارننگ دی گئی ہے کہ وہ گلیشیئرز کے قریب جانے، تصاویر لینے یا غیر محفوظ راستوں پر چلنے سے گریز کریں۔
یہ بھی پڑھیں: بارشوں کا 5 روزہ نیا اسپیل، محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کردی
سندھ میں ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر، حیدرآباد، جامشورو اور نوابشاہ میں بارشوں کا امکان ہے، جبکہ دادو، خیرپور، سکھر، گھوٹکی اور لاڑکانہ کو بھی الرٹ کیا گیا ہے۔ بالائی سندھ میں جیکب آباد، شکارپور، کشمور اور شہید بینظیر آباد متاثر ہو سکتے ہیں۔
بلوچستان میں لسبیلہ، خضدار، آواران اور قلات کے علاوہ ساحلی اضلاع گوادر، تربت، کیچ اور پنجگور بارشوں کی زد میں آ سکتے ہیں۔ کوئٹہ، زیارت، ژوب، لورالائی، بارکھان، موسیٰ خیل، ڈیرہ بگٹی اور کوہلو میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں سے شہری سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے، جبکہ دریائے سندھ میں خاص طور پر گڈو، تونسہ اور کالا باغ کے مقامات پر پانی کی سطح بلند ہو سکتی ہے۔ دریائے راوی اور چناب میں بھی پانی کے اخراج میں اضافے کا امکان ہے۔
سرکاری حکام کے مطابق ایمرجنسی آلات اور امدادی مراکز پہلے سے قائم کیے جا رہے ہیں جبکہ وارننگ سسٹم فعال رکھا جائے گا تاکہ برسات کے دوران متاثرہ آبادی کو مدد فراہم کی جا سکے۔