پاکستان نے ملک کے جنوب مغربی علاقوں میں مقیم افغان باشندوں کو ملک چھوڑنے کیلئے ایک نیا حکم جاری کیا ہے، جس کے بعد ہزاروں افغان شہری چمن سرحد کی جانب روانہ ہو گئے ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ”اے ایف پی“ نے سرکاری حکام کے حوالے سے بتایا کہ افغان مہاجرین کے انخلا کی اس تازہ مہم کا مقصد غیر قانونی تارکینِ وطن کی واپسی کو ایک باوقار اور منظم طریقے سے یقینی بنانا ہے۔
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ایک سینئر سرکاری افسر مہر اللہ نے ”اے ایف پی“ کو بتایا کہ ’ہمیں ہوم ڈیپارٹمنٹ (وزارت داخلہ) کی جانب سے ہدایت موصول ہوئی ہے کہ تمام افغان باشندوں کی واپسی کیلئے ایک نئی مہم کا آغاز کیا جائے، جو عزت اور نظم کے ساتھ مکمل ہو۔‘
چمن میں تعینات ایک سینئر حکومتی اہلکار حبیب بنگلزئی نے جمعے کے روز بتایا کہ ’چمن بارڈر پر تقریباً 4 سے 5 ہزار افغان شہری واپس جانے کے منتظر تھے۔‘ سرحد پار افغانستان کے صوبہ قندھار میں مہاجرین کی رجسٹریشن کے سربراہ عبد اللطیف حکیمی نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ افغان شہریوں کی واپسی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
افغان ڈرائیوروں کے لیے ویزا لازم، بغیر ویزا مال بردار گاڑیوں کا داخلہ بند
اسی دوران حکومت پاکستان نے تمام سرحدی تجارتی پوائنٹس پر اُن افغان مال بردار گاڑیوں کا داخلہ بھی بند کر دیا ہے جن کے ڈرائیوروں کے پاس درست ویزے موجود نہیں۔ وزارتِ تجارت کے مطابق، افغان ڈرائیوروں کو ویزا حاصل کرنے کیلئے ایک سال کی مہلت دی گئی تھی جو اب مکمل ہو چکی ہے۔
حکومتی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اب ویزے کی شرط پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا تاکہ سرحدی نقل و حرکت کو بہتر بنایا جا سکے اور سیکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔
تاہم، وہ افغان ٹرک جو اس وقت عارضی اجازت ناموں کے تحت کام کر رہے ہیں، انہیں 31 اگست تک عبوری طور پر نقل و حمل کی اجازت دی گئی ہے۔
کوئٹہ میں غیر قانونی افغان باشندوں کے خلاف کارروائی تیز
دوسری جانب کوئٹہ میں ڈپٹی کمشنر کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس میں شہر میں مقیم غیر قانونی افغان باشندوں کے خلاف کارروائی کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں جاری اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ ”پروف آف رجسٹریشن“ (پی او آر) کارڈ رکھنے والوں کو 31 جولائی تک اپنی رہائش قانونی بنانا تھی۔ اب جب کہ مہلت ختم ہو چکی ہے، تو ڈپٹی کمشنر نے واضح کیا کہ ’غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔‘
افغان مہاجرین کی واپسی کی وسیع مہم، ایک ملین سے زائد افغان پاکستان چھوڑ چکے
پاکستان میں افغان مہاجرین کی واپسی کی مہم سب سے پہلے 2023 میں شروع کی گئی تھی، جسے رواں سال اپریل میں دوبارہ تیز کیا گیا، اس دوران حکومت نے لاکھوں افغان باشندوں کے رہائشی اجازت نامے منسوخ کر دیے اور وارننگ دی کہ مقررہ مدت کے بعد رہنے والے افراد کو گرفتار کیا جائے گا۔ اب تک 10 لاکھ سے زائد افغان باشندے پاکستان چھوڑ چکے ہیں، جن میں سے دو لاکھ صرف اپریل 2025 کے بعد واپس گئے ہیں۔
اس مہم میں ان 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو ہدف بنایا جارہا ہے جو عارضی اجازت نامے پر پاکستان میں مقیم تھے، جن میں کئی ایسے بھی ہیں جو یہاں پیدا ہوئے یا کئی دہائیوں سے مقیم ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد افغانستان میں طالبان حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ سرحدی علاقوں میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کو روکا جا سکے۔ پاکستان کے قبائلی اور سرحدی علاقوں میں بدامنی اور دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث سیکیورٹی ادارے شدید دباؤ میں ہیں۔ 2024 میں پاکستان نے گزشتہ ایک دہائی کے مقابلے میں دہشتگرد حملوں میں سب سے زیادہ شہادتیں اور اموات ریکارڈ کیں۔ اکثر حملوں میں افغان باشندوں کے ملوث ہونے کے شواہد بھی سامنے آئے۔ ایسے میں پاکستانی عوام کی بڑی تعداد افغان مہاجرین کے انخلا کی مہم کی حمایت کر رہی ہے۔
ایران کی مہم، ڈیڑھ ملین افغان واپس بھیجے جا چکے
صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ افغانستان سے متصل پاکستان کا ہمسایہ ملک ایران بھی اسی طرز پر افغان مہاجرین کے خلاف سخت اقدامات کر رہا ہے۔ ایرانی حکام کے مطابق، اب تک 1.5 ملین افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔