شمس الاسلام قتل کیس: تحقیقاتی کمیٹی قائم، حملہ آور کی گرفتاری اور سزا تک تحقیقات جاری رکھنے کا فیصلہ

کراچی کے سینیئر وکیل شمس الاسلام کے دن دہاڑے بہیمانہ قتل پر پولیس حکام نے تحقیقات کو مؤثر بنانے کے لیے 6 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے۔

کمیٹی کا مقصد صرف قاتل کی گرفتاری تک محدود نہیں بلکہ مکمل قانونی عمل کے ذریعے مجرم کو سزا دلوانا بھی اس کا حصہ ہوگا۔

ڈی آئی جی جنوبی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ایس ایس پی کیماڑی کمیٹی کے سربراہ مقرر کیے گئے ہیں۔

دیگر ارکان میں ایس پی شعبہ تفتیش جنوبی، ایس پی کلفٹن، ڈی ایس پی کیماڑی، ڈی ایس پی انویسٹیگیشن کلفٹن، ایس ایچ او درخشاں اور کیس کے تفتیشی افسر شامل ہیں۔

یاد رہے کہ مقتول وکیل شمس الاسلام کو درخشاں تھانے کی حدود میں ان کے دفتر کے باہر نشانہ بنایا گیا۔

پولیس کے مطابق قاتل موٹر سائیکل پر سوار تھا اور اس نے قریبی فاصلے سے فائرنگ کی۔ جائے واردات سے ملنے والے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیقات جاری ہیں۔

مقتول وکیل سابق جج، انسانی حقوق کے سرگرم کارکن اور کئی اہم مقدمات میں پیش ہو چکے تھے۔ ان کے قتل کو صرف ایک عام جرائم کی واردات کے بجائے ٹارگٹ کلنگ کے تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے، جس سے وکلا برادری میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

وکلا برادری کا احتجاج
دوسری جانب کراچی بار، سندھ بار اور دیگر وکلا تنظیموں نے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمس الاسلام جیسے پیشہ ور اور نڈر وکیل کا قتل عدلیہ کے وقار اور وکالت کے ادارے پر حملہ ہے۔

انہوں نے حکومت سے جلد از جلد قاتلوں کی گرفتاری اور موثر قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

سکیورٹی پر سوالات
شمس الاسلام کے قتل کے بعد شہر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ وکلا نے کہا ہے کہ اگر سینiئر وکیل دن دیہاڑے محفوظ نہیں تو عام شہری کی جان و مال کی حفاظت کی ضمانت کون دے گا؟

اپنا تبصرہ بھیجیں