امریکا نے تجارتی پالیسی میں اہم فیصلہ کرتے ہوئے پاکستانی مصنوعات پر 19 فیصد ٹیرف نافذ کر دیا ہے، جبکہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ اس اقدام کو جنوبی ایشیا میں پاکستان کے لیے ایک سفارتی رعایت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے اعلامیہ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے مختلف ممالک پر جوابی محصولات (Retaliatory Tariffs) کے طور پر مختلف شرحیں مقرر کی ہیں۔ جنوبی ایشیا کے 3 بڑے ممالک میں سے پاکستان کو سب سے کم ٹیرف کا سامنا ہے، جو پاکستان کی خارجہ پالیسی کی مؤثریت کو ظاہر کرتا ہے۔
مختلف ممالک پر امریکی ٹیرف کی تفصیل
پاکستان: 19 فیصد
بھارت: 25 فیصد
جنوبی افریقہ: 30 فیصد
سوئٹزرلینڈ: 39 فیصد
ترکیہ، اسرائیل، جاپان، افغانستان و دیگر: 15 فیصد
کینیڈا: 35 فیصد (پہلے 25 فیصد تھا)
شام: سب سے زیادہ 41 فیصد
پاکستان کی طرح جن ممالک پر 19 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے ان میں انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا شامل ہیں، جبکہ بنگلہ دیش، سری لنکا، ویتنام اور تائیوان پر 20 فیصد ٹیرف لاگو کیا گیا ہے۔
پاکستان کی سفارتی کوششوں کا نتیجہ
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو دی گئی رعایت پاکستان کی مؤثر سفارتی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ اس سلسلے میں چیف آف آرمی اسٹاف ، فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی امریکی صدر سے ملاقات، وزیر اعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان روابط، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی امریکی حکام سے ملاقاتوں کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔
ماہرین کی رائے
معاشی ماہرین نے اس رعایت کو پاکستان کے لیے ایک سنہری موقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو اپنی برآمدات بڑھانے، مصنوعات کے معیار میں بہتری اور عالمی منڈی میں مؤثر شراکت داری کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہییں۔
ٹرمپ نے درجنوں ممالک کی برآمدات پر نئی ٹیکس شرحیں نافذ کر دیں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا صدارتی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے درجنوں ممالک سے امریکہ آنے والی درآمدات پر 10 فیصد سے 41 فیصد تک کے نئے ٹیرف (درآمدی محصولات) عائد کر دیے ہیں۔
یہ اقدام 1 اگست کی ڈیڈ لائن سے قبل کیا گیا ہے تاکہ دیگر ممالک کو تجارتی معاہدوں پر رضامند کیا جا سکے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق، بھارت پر 25 فیصد، تائیوان پر 20 فیصد اور آسٹریلیا و برطانیہ پر 10 فیصد کا بنیادی ٹیرف لاگو ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے اس اقدام کو “دوطرفہ تجارتی تعلقات میں باہمی برابری کی مسلسل کمی” کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
کینیڈا پر خصوصی اضافہ: فینٹانائل بحران کا حوالہ
صدر ٹرمپ نے علیحدہ صدارتی حکم کے ذریعے کینیڈا پر موجودہ 25 فیصد ٹیرف بڑھا کر 35 فیصد کر دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام کینیڈا کی جانب سے امریکہ میں منشیات، خصوصاً فینٹانائل، کی اسمگلنگ کو روکنے میں ناکامی کے ردِعمل میں لیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ کینیڈا کی مسلسل غفلت اور جوابی اقدامات کی روش کے پیشِ نظر مجھے یہ قدم اُٹھانا ضروری لگا تاکہ موجودہ ایمرجنسی سے نمٹا جا سکے۔
کون سے ممالک متاثر؟
نئے ٹیرف سے تقریباً 69 ممالک متاثر ہوں گے جن کی فہرست امریکی حکومت کی ویب سائٹ پر جاری کر دی گئی ہے۔
اگرچہ USMCA (امریکا-میکسیکو-کینیڈا معاہدے) کے تحت کچھ کینیڈین مصنوعات کو استثنیٰ حاصل رہے گا، باقی اشیاء پر یہ شرحیں لاگو ہوں گی۔
مزید اقدامات متوقع
الجزیرہ کے مطابق آئندہ ہفتوں میں امریکی حکومت ’ٹرانس شپڈ اشیا‘ (یعنی وہ سامان جو کسی تیسرے ملک سے ہو کر آتا ہے) پر بھی ٹیرف لاگو کرنے کے لیے نئے ضوابط متعارف کرانے والی ہے۔