امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں ایک بڑے تجارتی معاہدے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک پاکستان کے تیل کے وسیع ذخائر کی ترقی کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں گے۔ اس پیش رفت کا مقصد نہ صرف دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا ہے بلکہ امریکی تجارتی خسارے کو بھی کم کرنا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹرتھ سوشل‘ پر جاری ایک بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم نے ابھی پاکستان کے ساتھ ایک معاہدہ مکمل کیا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک مل کر پاکستان کے بڑے تیل کے ذخائر کو ترقی دیں گے۔
ہم اس وقت اس آئل کمپنی کے انتخاب کے مرحلے میں ہیں جو اس شراکت داری کی قیادت کرے گی۔ کون جانے، شاید ایک دن وہ بھارت کو بھی تیل بیچنا شروع کر دیں‘۔
صدر ٹرمپ نے مزید بتایا کہ دیگر کئی ممالک بھی امریکا کے ساتھ ٹیرف (درآمدی ٹیکس) میں کمی کی پیشکش کر رہے ہیں، تاکہ امریکا کے تجارتی خسارے کو بڑی حد تک کم کیا جا سکے۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ اس معاملے پر مکمل رپورٹ مناسب وقت پر جاری کی جائے گی۔
ٹرمپ نے جنوبی کوریا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال اس پر 25 فیصد ٹیرف عائد ہے، تاہم وہ اس میں کمی کے لیے مذاکرات کی پیشکش کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ کورین تجارتی وفد سے اسی روز ملاقات کر رہے ہیں تاکہ یہ تفصیلات طے کی جا سکیں۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا نے بھارت پر بھی 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے، اور بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں پیش رفت تعطل کا شکار ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا کا پاکستان سے معاہدہ نہ صرف جنوبی ایشیا میں اقتصادی توازن بدل سکتا ہے بلکہ یہ بھارت پر دباؤ ڈالنے کی ایک چال بھی ہو سکتی ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق، یہ معاہدہ ممکنہ طور پر امریکی کمپنیوں کو پاکستان کے توانائی کے شعبے میں نئی سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرے گا، خاص طور پر بلوچستان اور دیگر وسائل سے بھرپور علاقوں میں۔