پاکستان نے جمعرات کی صبح چین کے شہر شیچانگ میں واقع سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے جدید ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں روانہ کر دیا، جسے ماہرین نے ملک کی خلائی تحقیق، ارضی مشاہدے اور قدرتی وسائل کی نگرانی کے شعبے میں ایک بڑی پیشرفت قرار دیا ہے۔
پاکستانی وقت کے مطابق صبح 7 بج کر 38 منٹ پر یہ سیٹلائٹ لانچ کیا گیا۔ سپارکو (Pakistan Space and Upper Atmosphere Research Commission – SUPARCO) کے حکام لانچنگ کے مقام پر موجود تھے، جبکہ اس تاریخی لمحے کو کراچی میں سپارکو کے ہیڈکوارٹر سے براہ راست نشر بھی کیا گیا۔
یہ جدید سیٹلائٹ انتہائی حساس سینسرز سے لیس ہے جو قدرتی آفات سے بروقت خبردار کرنے، زرعی پیداوار کی نگرانی، ماحولیاتی تبدیلیوں کی جانچ، اور انفراسٹرکچر کی ترقی پر گہری نظر رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سیٹلائٹ سیلاب، زمینی تودے گرنے، اور زلزلے جیسی قدرتی آفات کی پیشگی اطلاع دے کر ملک کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم کو مؤثر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
مزید برآں، یہ سیٹلائٹ زرعی شعبے میں فصلوں کی نگرانی، پیداوار بڑھانے، اور خوراک کے تحفظ جیسے اہم اہداف میں مدد دے گا۔ اس کے ذریعے شہری پھیلاؤ، بنیادی ڈھانچے کی توسیع خصوصاً پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) سے جڑے منصوبوں پر نظر رکھی جا سکے گی۔
سپارکو کے ڈائریکٹر جنرل نے اسے پاکستان کے لیے خلائی ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک سنگِ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی پائیدار ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایک مؤثر ذریعہ بنے گی۔
اس سے قبل 2018 میں پاکستان نے اپنا پہلا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ PRSS-1 اور حال ہی میں الیکٹرو-آپٹیکل سیٹلائٹ EO-1 خلا میں بھیجا تھا، جن سے حاصل ہونے والے تجربات نے حالیہ مشن کو ممکن بنانے میں مدد دی۔